طب کا نوبل انعام IVF طریقہ ایجاد کرنے والے محقق کے نام
5 اکتوبر 2010نوبل انعام حاصل کرنے والے برطانوی ڈاکٹر ایڈورڈ کو دنیا کے اس نامور ترین ایوارڈ کے ساتھ ایک ملین یورو بھی دیے جائیں گے۔ انہیں یہ انعام باقاعدہ طورپر دس دسمبر کو ایک تقریب میں دیا جائے گا۔
85 سالہ ڈاکٹر رابرٹ ایڈورڈ کو یہ انعام ان کے کام (IVF)In-vitro Fertilisation پر دیا گیا ہے۔ سوئیڈن کے کیرولینسکا انسٹیٹیوٹ کی نوبل اسمبلی کے مطابق رابرٹ ایڈورڈ کی تحقیق نے صلاحیتِ تولید کے حوالے سے نقص کے شکار بہت سے جوڑوں کے لئے اولاد جسی نعمت کو ایک حقیقت بنادیا ہے۔
رابرٹ ایڈورڈ نے اس طریقہ کار پر 1950 کی دہائی میں جانوروں کے سیلوں کو استعمال کرتے ہوئے کام شروع کیا تھا اور تب ہی انہیں اندازہ ہوگیا تھا اس طریقہ کار کو انسانوں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم انہیں 25 جولائی 1978 تک اپنی اس کامیابی کا انتظار کرنا پڑا جب دنیا کی پہلی ٹیسٹ ٹیوب بچی پیدا ہوئی۔
برطانیہ میں پیدا ہونی والی لوئیز جوائے براؤن کا وزن پانچ پاؤنڈ اور 12 اونس تھا۔ اس کے والدین نوبرس سے اولاد کے لئے کوشش کر رہے تھے، مگر لوئیز کی والدہ میں طبی مسائل کی وجہ سے وہ اولاد جیسی نعمت سے محروم رہے۔ تاہم رابرٹ ایڈورڈ نے ان کے لئے یہ مشکل آسان کردی۔ دو سال پہلے اپنی تیسویں سالگرہ کے موقع پر لوئیز نے کہا کہ رابرٹ ایڈورڈ ان کے لئے ایک دادا اور نانا کی طرح ہیں اور وہ ان سے بہت لگاؤ رکھتی ہیں۔
لوئیز جوائے براؤن کی پیدائش کی بعد سے اب تک چار ملین بچے IVF کے ذریعے پیدا ہوچکے ہیں۔اس انعام کے اعلان کے بعد رابرٹ ایڈورڈ سے رابطہ ممکن نہیں ہوسکا مگر کچھ سال پہلے رابرٹ ایڈورڈ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جب وہ یہ کام کر رہے تھے تو انہیں کافی مشکلات اور تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ لوگوں نے انہیں 'پاگل' تک کہا مگر وہ ان تمام چیزوں سے کبھی پرہشان نہیں ہوئے اور ان کی تحقیق نے آخرکار یہ بات ثابت کردی کہ IVF بلکل قدرتی طریقہ کار کی طرح ہے۔
پیر چار اکتوبرکو ہونےو الے اس اعلان کے بعد کیمبریج یونیورسٹی کے پروفیسر مارٹن جونسن نے کہا ہےکہ انہیں بہت حیرت ہے کہ رابرٹ ایڈورڈ کو نوبل انعام دینے کا فیصلہ کرنے میں میں اتنی دیر لگی۔
رپورٹ : سمن جعفری
ادارت : افسراعوان