عالمی یوم ماحولیات کا محور اس برس بھارت
4 جون 2018پلاسٹک کی بوتلوں، تھیلیوں، کھانے کی تھیلیوں اور ایسی ہی دوسری گندگی سے اٹے قریب کے گٹر اس کچرے کے باعث بند ہیں۔ نتیجتاﹰ گٹر کا تعفن زدہ پانی اس کچی بستی میں جمع ہے۔ ایسے میں منگل کو منائے جانے والے عالمی یوم ماحولیات میں دنیا کی توجہ کا مرکز بھارت کو بنایا جا رہا ہے تاہم یہاں طویل عرصے سے اس مصیبت کو جھیلنے والے باسیوں کے لیے یہ بات کوئی اہمیت نہیں رکھتی۔
تمیور نگر دہلی کی اُن کئی کچی آبادیوں میں سے ایک ہے جو بھارت کے متعدد شہروں کی طرح آلودگی خصوصاﹰ پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس برس منایا جانے والا عالمی یوم ماحولیات بھی اسی موضوع پر ہے۔
عالمی یوم ماحولیات پر بھارت میں ساحلوں کی صفائی، گرین ٹیکنالوجی اور آرٹ تنصیبات کی نمائش کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ایک مقامی انجینيئر نے ایسی ٹیکنالوجی بھی معتارف کرائی ہے جس میں پلاسٹک کے کچرے کو ایک پراسس کے ذریعے باریک زرات میں توڑتے ہوئے نئی سڑکوں کی تعمیر میں استعمال کیا جا سکے گا۔ اس سب کے باوجود تیمور نگر کی صورتحال کا ایک عمومی جائزہ اس بات کو تقویت دیتا ہے کہ کچرے کو ٹھکانے لگانے کا کام ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
حکومتی اعددوشمار کے مطابق بھارت میں سالانہ 5.6 ملین ٹن پلاسٹک پر مشتمل کچرا پیدا ہوتا ہے اور نئی دہلی سب سے زیادہ پلاسٹک استعمال کرنے والا شہر ہے۔ اس شہر میں پلاسٹک کی تھیلیوں پر سن 2009 میں پابندی عائد کی گئی تھی۔ اس پابندی کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے ان میں پلاسٹک پیکیجنگ اور صرف ایک بار استعمال کے قابل پلاسٹک کی مصنوعات کو بھی شامل کر لیا گیا تھا تاہم اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
ارتھ ڈے: پلاسٹک سے پاک سیارہ زمین
انڈیا میں سڑکوں کی تعمیر میں پلاسٹک کا استعمال
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت کے ایک تازہ سروے کے مطابق ایشیا کی تیسری بڑی معیشت بھارت کے 14 شہر، آلودہ فضا کے باعث دنیا کے بدترین 15 شہروں میں شامل ہیں۔ گو کہ دہلی 2014ء میں دنیا کا آلودہ ترین شہر قرار دیا گیا تھا تاہم اب اس کی رینکنگ مین کچھ بہتری آئی ہے اور اب یہ دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں چھٹے نمبر پر ہے۔
بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اقتدار میں آنے کے بعد اعلان کیا تھا کہ 2019ء میں اپنے اقتدار کے خاتمے تک وہ ملک میں صفائی ستھرائی کی صورتحال کو بہتر کریں گے تاہم وہ اب تک اس میں ناکام نظر آئے ہیں۔ اسی حوالے سے مقامی افراد کا بھی کہنا ہے کہ صفائی کے معاملے کو کوئی بھی سنجیدگی سے نہیں لیتا، یہاں تک کہ وہ مقامی افراد بھی جو گندگی کے ڈھیر سے متاثر ہیں۔
ع ف/ ع س (اے ایف پی)