1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ارتھ ڈے: پلاسٹک سے پاک سیارہ زمین

21 اپریل 2018

ارتھ ڈے منانے والے سرگرم کارکنوں نے کہا ہے کہ زمین کو پلاسٹک کی آلودگی سے محفوظ کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو پلاسٹک آلودگی کو کم کرنے کی کوششوں کا جائزہ لیے ہوئے ہے۔ اس عمل میں فنکاروں سے لے کر پالیسی ساز شامل ہیں۔

https://p.dw.com/p/2wRIG
Plastik Müll Meer Umweltverschmutzung Wasserverschmutzung Kunst
تصویر: Getty Images/Jiji Press

زمین پر اس وقت جا بجا پلاسٹک بکھرا ہوا نظر آتا ہے۔ پلاسٹک زمین سے حاصل ہونے والے فوسل فیول سے تیار کیا جاتا ہے۔ زمین سے نکلنے والی توانائی سے حاصل کیا جانے والا پلاسٹک استعمال کے بعد زمین پر پھینک دیا جاتا ہے اور بعد میں کھیتوں کھلیانوں میں اس کے ڈھیر بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ پلاسٹک سمندروں کی آلودگی کے ساتھ ساتھ زمین سے اگنے والی خوراک کو بھی زہریلا بناتا ہے۔

’ہمیں کوئی قتل تو نہیں کر رہا‘

انڈیا میں سڑکوں کی تعمیر میں پلاسٹک کا استعمال

سمارٹ فون کرہٴ ارض کے لیے اتنے بھی سمارٹ نہیں

سمندروں میں پلاسٹک کے کوڑے کا مسئلہ: ریسرچرز کا انوکھا خیال

بائیس اپریل ہر سال ارتھ ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے اور یہ سلسلہ سن 1970 سے شروع ہے۔ اس دن کے حوالے سے زمین کے تحفظ کے کارکن اِس عزم کا اعادہ کرتے ہیں جو اس سیارے کے تحفظ سے منسلک ہے۔ رواں برس زمین کو پلاسٹک کی آلودگی سے پاک کرنے کے عزم کا دن ہے۔

استعمال کے بعد زمین پر پھینک دینا والا پلاسٹک مکمل طور پر تلف نہیں ہوتا بلکہ کہیں نہ کہیں وہ موجود رہتا ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق تقریباً 300 ملین ٹن پلاسٹک سالانہ بنیاد پر استعمال کے بعد پھینک دیا جاتا ہے۔ اس میں سے اوسطاً آٹھ ملین ٹن پلاسٹک سمندر میں داخل ہو رہا ہے۔ سمندر میں اس پلاسٹک کی مقدار مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔

Weltwassertag Plastikmühl in Abidjan
اوسطاً آٹھ ملین ٹن پلاسٹک سمندر میں داخل ہو رہا ہے۔ سمندر میں اس پلاسٹک کی مقدار مسلسل بڑھتی جا رہی ہےتصویر: Getty Images/AFP/S. Kambou

ارتھ ڈے نیٹ ورک کا بائیس اپریل کو فوکس ہے کہ ہر ممکن طریقے سے پلاسٹک کے استعمال میں کمی لائی جائے تاکہ اس گلوبل مسئلے میں کمی کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ زمین پر بسنے والا ہر انسان اپنے روزمرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والے پلاسٹک میں کمی لانا شروع کرے۔ اسی طرح پالیسی سازوں سے بھی مطالبے میں شدت لائی جائے کہ وہ پلاسٹک کا استعمال زیادہ کرنے والی کمپنیوں کو کنٹرول میں کرنے کے ضوابط بنائیں۔

رواں ہفتے کے دوران برطانیہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ پلاسٹک اسٹرا، مشروبات کو مکس کرنے والے پلاسٹک کے چمچہ نما اشیاء، کاٹن بڈز پر مکمل پابندی عائد کر رہی ہے۔ لندن حکومت نے ایسی منصوبہ بندی بھی کر رکھی ہے کہ ایسے پلاسٹک پر بھی پابندی عائد کر دی جائے گی جو ری سائیکلنگ میں صرف ایک دفعہ استعمال ہوتا ہے۔

اسی طرح یورپی یونین نے بھی سن 2030 تک ایسے پلاسٹک کو مارکیٹ کرنا ہے جو بار بار ری سائیکل کے عمل سے گزارا جا سکے۔ ارتھ ڈے کے سرگرم کارکن پلاسٹک کے استعمال پر پابندی کے حوالے سے پیرس ڈیل کی طرح کے ایک معاہدے کی تمنا رکھتے ہیں۔

روبی رسل (عابد حسین)