عراق ميں داعش کے جرائم کی تحقيقات بند
8 ستمبر 2024عراق ميں 'اسلامک اسٹيٹ‘ کے جرائم کی تحقيقات کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے UNITAD کی جانب سے اس کے مشن کے قبل از وقت خاتمے پر مايوسی کا اظہار کيا گيا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ايف پی کے ساتھ انٹرويو ميں ادارے کی سربراہ انا پيرو لیوپس نے بتايا کہ بغداد حکومت کے ساتھ غلط فہمياں، اس مشن کے اسی ماہ خاتمے کی وجہ بنيں۔ مشن سترہ ستمبر کو ختم ہو رہا ہے۔
امريکا اور عراق کی مشترکہ کارروائی، داعش کے پندرہ جنگجو ہلاک
عراق: داعش کے رہنما ابوبکر البغدادی کی بیوہ کو سزائے موت
جرمنی اور یورپ ایک بار پھر اسلامک اسٹیٹ کے نشانے پر
داعش نے سن 2014 ميں عراق اور شام کے کئی حصوں پر قبضہ کر کے اپنی خلافت کا اعلان کر ديا تھا۔ اس عمل ميں 'اسلامک اسٹيٹ‘ کے جنگجوؤں پر ماورائے عدالت قتل و غارت، اغواء، جنسی زيادتی اور سنگين نوعيت کے ديگر کئی جرائم کے الزامات ہيں۔ UNITAD کی بنياد 2017ء ميں رکھی گئی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے قائم کردہ اس ادارے کو سنی مسلم انتہا پسند گروہ کی جانب سے کيے گئے جرائم کی تحقيقات کا کام سونپا گيا۔
اے ايف پی کے ساتھ انٹرويو ميں لیوپس نے گزشتہ سات سالہ کوششوں کی تفصيل بتائی۔ ان کے بقول يہ اپنی طرز کا واحد ايسا مشن تھا، جسے تحقيقات کے ليے جائے وقوعہ پر کام کی اجازت تھی۔ در اصل اس مشن کو ابھی کئی سال کام کرنا تھا تاہم گزشتہ برس سلامتی کونسل نے اس کے مينڈيٹ کا جائزہ ليتے ہوئے عراقی حکومت کی درخواست پر اس ميں صرف ايک سال کی توسيع کی۔ پيرو لیوپس کے بقول عراقی حکومت نے غير ملکی حدود و دائرہ اختيار ميں نتائج ديکھے اور انہيں ايسا لگا کہ UNITAD عراق کے مقابلے ميں ديگر رياستوں کے ساتھ زيادہ تعاون کر رہا تھا۔ لیوپس نے کہا، ''تمام معاملات بہتر ہو سکتے تھے۔‘‘
فريقين کے مابين اختلاف کی ايک بڑی وجہ شواہد تک رسائی تھی۔ لیوپس نے وضاحت کی کہ گواہی دينے والوں کی شناخت کے تحفظ اور شواہد کے حوالے سے اقوام متحدہ کے انتہائی سخت قوانين ہيں، جس کا مطلب ہے کہ تمام تر چيزيں عراقيوں کے ساتھ شيئر نہیں کی گئيں۔
اپنے مينڈيٹ کے دوران UNITAD نے اسلامک اسٹيٹ کے بالخصوص شيعہ اور يزيدی کميونٹيز کے خلاف جرائم پر 19 رپورٹيں تشکيل ديں۔ تقريباً چاليس ٹيرابائٹ کا ڈيٹا اکھٹا کيا گيا۔ کئی اجتماعی قبروں سے شواہد اکھٹے کيے گئے۔
نتيجتاً عراق ميں مشتبہ ملزمان کو انصاف کا سامنا کرنا پڑا اور جرم ثابت ہونے پر کئی کو سخت سزائيں دی گئيں۔
ع س/ا ب ا (اے ایف پی)