عمران خان اور ولادیمیر پوٹن میں کیا باتیں ہوئیں؟
25 فروری 2022روسی صدر کی جانب سے یوکرائن کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کے احکامات کے بعد سے ولادیمیر پوٹن کے ساتھ عمران خان کی ملاقات، کسی غیر ملکی رہنما کی پہلی براہ راست میٹنگ تھی۔ یہ کسی پاکستانی رہنما کا بیس برس سے زیادہ عرصے میں ماسکو کا پہلا دورہ تھا۔
جمعرات کے روز کریملن میں ملاقات کے دوران دونوں رہنماوں نے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون اور جنوبی ایشیا میں ہونے والے حالیہ پیش رفت پر بھی گفتگو کی۔ یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب مشرقی یوکرائن کے خلاف روسی فوج کے حملے جاری ہیں اور ان میں متعدد جانی نقصانات کی خبریں بھی موصول ہورہی ہیں۔
تنازعات کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنے پر زور
روس کے صدارتی دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "دونوں ملکو ں نے باہمی تعاون کے اہم پہلووں اور موجودہ علاقائی بشمول جنوبی ایشیا میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔"
ادھر اسلام آباد میں پاکستان کے وزیراعظم ہاوس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ روس یوکرائن تنازع کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے اور کسی بھی تنازع کے ترقی پزیر ممالک پر شدید اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس حق میں ہے کہ تنازعات کو بات چیت اور سفارت کاری سے حل کیا جانا چاہیے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے باہمی تعلقات نیز باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان حالیہ مہینوں کے دوران ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کو یاد کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ مستقبل میں بھی دو طرفہ تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھتے رہیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ اعتماد اور ہم آہنگی سے مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کو مزید گہرا اور وسیع کیا جائے گا۔
کشمیر اور اسلاموفوبیا پر بھی بات ہوئی
پاکستانی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق عمران خان نے صدر پوٹن کے ساتھ بات چیت کے دوران بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ سنگین صورت حال پر روشنی ڈالی اور تنازعے کے پرامن حل کی ضرورت پر زور دیا۔ عمران خان نے علاقائی امن واستحکام کے لیے نقصان دہ صورت حال کو اجاگر کیا اور ایسے اقدامات پر زور دیا جس سے علاقائی توازن برقرار رکھنے میں مدد ملے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں انتہا پسندی اور اسلاموفوبیا کے بڑھتے ہوئے رجحانات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے بین المذاہب ہم آہنگی اور بقائے باہمی کی ضرورت پر زور دیا۔ عمران خان نے مسلمانوں کی پیغمبر اسلام کے ساتھ احترام اور وابستگی کے بارے میں صدر پوٹن کی تفہیم کو سراہتے ہوئے کہا کہ معاشروں کے اندر اور ان کے درمیان امن و ہم آہنگی کے لیے بین المذاہب ہم آہنگی اور تمام مذاہب کا احترام ناگزیر ہے۔
افغانستان کا معاملہ
پاکستان کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان میں انسانی بحران اور اقتصادی مشکلات سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ اور اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک مستحکم، پرامن اور مربوط افغانستان کے لیے عالمی برادری کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔
اس سلسلے میں انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سمیت مختلف بین الاقوامی اور علاقائی فورموں پر پاکستان اور روس کے درمیان جاری تعاون اور ہم آہنگی پر زور دیا۔
عمران خان نے پاکستان اور روس کے درمیان اہم اقتصادی منصوبے کے طور پر پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کی اہمیت کا اعادہ کیا اور توانائی کے متعلق متوقع منصوبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں پاکستان اور روس کے درمیان قربت میں اضافہ ہوا ہے، جس کے اسلام آباد کے دیرینہ حریف اور پڑوسی بھارت سے روایتی تعلقات رہے ہیں۔ روس اور پاکستان کے درمیان مشترکہ فوجی مشقیں بھی ہوئی ہیں۔
گذشتہ 23 سال کے دوران کسی پاکستانی وزیر اعظم کا روس کا یہ پہلا دورہ تھا جسے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی تجدید کے لیے ایک تاریخی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اس دورے کے وقت پر بعض حلقوں کی جانب سے سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں۔
ج ا/ ص ز (اے پی، خبر رساں ایجنسیاں)