عمران خان کا ایک اور ’یو ٹرن‘
31 مئی 2018کھوسہ کی رائے میں پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے پہلے ان کا نام پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے نامزد کرنے اور پھر ان کا نام واپس لینے نے انہیں میڈیا میں ایک ’متنازعہ شخصیت‘ بنا دیا ہے۔ پاکستانی نیوز چینل ڈان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، ’’عمران خان نے مجھے دس روز قبل ٹیلی فون کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ مجھے پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کر رہے ہیں۔ انہوں نے میری ساکھ کی تعریف بھی کی۔‘‘ کھوسہ کا کہنا تھا کہ آج اسی پی ٹی آئی نے میرا نام واپس لے کر مجھے متنازعہ بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے آپ کو ایسے معاملات سے علیحدہ رکھنا چاہتے ہیں۔ کھوسہ سابق فنانس سیکرٹری رہ چکے ہیں اور پنجاب اور بلوچستان میں چیف سیکرٹری کے عہدے پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔
بدھ کے روز پاکستان تحریک انصاف کو اس وقت سیاسی جماعتوں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے حیران کن طور پر پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے خود نامزد کیے گئے نام کی واپسی کا مطالبہ کر لیا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ کھوسہ کے نام کے اعلان کے فوری بعد ان کی جماعت اور سوشل میڈیا پر شدید ردعمل آیا اور پی ٹی آئی کی قیادت سے مطالبہ کیا گیا کہ کھوسہ کا نام واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ کھوسہ کی تعیناتی اب پنجاب میں انتخابی عمل کو متنازعہ بنا دے گی۔
مسلم لیگ نون اور پاکستان پیپلز پارٹی نے پی ٹی آئی کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ جو جماعت یہ فیصلہ نہیں کر پا رہی ہے ، وہ مستقبل میں ملک کیسے چلائے گی ؟ سوشل میڈیا پر کئی تجزیہ کاروں نے اسے عمران خان کا ایک اور ’یو ٹرن‘ قر ار دیا ہے۔
صحافی اعزاز سید نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’جیسا کہ اب کھوسہ نے خود اپنے آپ کو اس معاملے سے علیحدہ کر لیا ہے تو سیاسی جماعتیں دوبارہ مشاورت کریں گی اور آج رات بارہ بجے سے پہلے کسی نگراں وزیر اعلیٰ کا نام دیں گی۔‘‘
اسلام آباد میں صحافی ثاقب تنویر نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا، ’’ناصر کھوسہ کا نام واپس لیے جانا ملک میں آئینی بحران کا عکاس ہے۔ پاکستان کی چاروں صوبائی اسمبلیاں نگراں وزیر اعلٰی کے ناموں پر حتمی فیصلہ نہیں کر پائیں اور آج اس اہم ترین فیصلے کا آخری دن ہے۔‘‘
تنویر کہتے ہیں پنجاب کا کوئی نہ کوئی نگراں وزیر اعلیٰ تو بن جائے گا لیکن اس حالیہ فیصلے سے پی ٹی آئی کی ساکھ ضرور متاثر ہوگی۔ دوسری جانب مسلم لیگ کا کوئی نقصان نہیں ہوا کیوں کہ ناصر کھوسہ تو پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد کیے گئے تھے۔
کھوسہ کے اس عہدے سے علیحدگی کے اعلان کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر اعلان کیا ہے کہ ان کی جماعت تجزیہ کار حسن عسکری رضوی اور ناصر درانی کا نام پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد کر رہی ہے۔