غزہ کی جنگ: گوٹیرش کی طرف سے آرٹیکل 99 کا استعمال
7 دسمبر 2023عسکریت پسند فلسطینی گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملے میں تقریباً 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ حماس نے 240 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی طرف سے حماس کے خلاففضائی اور زمینی کارروائی میں فلسطینی ذرائع کے مطابق اب تک 16,200 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق زخمی ہونے والوں کی تعداد 42 ہزار سے زائد ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں سے 70 فیصد تعداد خواتین اور بچوں کی بتائی گئی ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
حماس کے نصف بٹالین کمانڈر ہلاک کر دیے گئے، نیتن یاہو
غزہ میں محفوظ علاقے ممکن ہی نہیں، اقوام متحدہ کا انتباہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا سلامتی کونسل کو خط
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے غزہ کے حوالے سے سلامتی کونسل کو ایک براہ راست اپیل کی ہے۔ 15 رکنی سلامتی کونسل کو گوٹیرش کے لکھے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں موجود فلسطینی 'انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کے نظام کے مکمل خاتمے کے شدید خطرے‘ سے دوچار ہیں۔
گوٹیرش نے یہ خط اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 کے تحت لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سیکرٹری جنرل سکیورٹی کونسل کی توجہ کسی بھی ایسے معاملے کی طرف دلا سکتے ہیں جو ان کے خیال میں عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہو۔ ماضی میں اس آرٹیکل کا بہت ہی کم استعمال ہوا ہے۔ گوٹیرش نے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر جنگ بندی پر بھی زور دیا ہے۔
غزہ کی تازہ صورت حال
اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوب میں واقعہ شہر رفح میں بھی گزشتہ شب دو فضائی حملے کیے۔ اسرائیلی فورسز اور حماس کے عسکریت پسندوں کے درمیان غزہ کے جنوبی حصے کے سب سے بڑے شہر خان یونس میں بھی شدید جھڑپیں ہوئی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے غزہ میں حماس کے دفاعی راستوں اور سرنگوں کے نظام کے 30 داخلی راستے تباہ کر دیے ہیں۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے حماس کے ایک رہنما یحییٰ السِنوار کے گھر کا محاصرہ کر لیا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یحییٰ السنوار سات اکتوبر کو اسرائیل کے اندر ہونے والے حماس کے دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔
صحافیوں پر بمباری کی 'جنگی جرم‘ کے طور پر کی تفتیش ہونا چاہیے، ایمنسٹی
لبنان میں ایک صحافی کی ہلاکت اور چھ دیگر کے زخمی ہونے کی وجہ بننے والا اسرائیلی فضائی حملہ 'جنگی جرم‘ کے طور پر تفتیش کے معیار پر پورا اترتا ہے۔ یہ بات انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کی طرف سے کہی گئی ہے۔
لبنان کے جنوبی حصے میں 13 اکتوبر کو اسرائیلی سرحد کے قریب کیے گئے اس حملے میں 37 سالہ صحافی عِصام عبداللہ مارے گئے تھے جبکہ زخمی ہونے والوں میں خبر رساں ادارے روئٹرز کے دو، اے ایف پی کے دو جبکہ الجزیرہ کے دو صحافی شامل تھے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق اس حملے میں شہریوں کو براہ راست نشانہ بنایا گیا، جس کی جنگی جرم کے طور پر تفتیش ہونا چاہیے۔
ا ب ا/ع ب، م م(اے ایف پی، روئٹرز، اے پی)