غیر ازدواجی جنسی روابط: افغان عورت اور مرد کو سزائے موت
25 اکتوبر 2018افغان دارالحکومت کابل سے جمعرات پچیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق غور میں صوبائی حکومت کے ترجمان عبدالحئی خطیبی نے بتایا کہ اس مقامی خاتون پر الزام تھا کہ وہ اپنے شوہر کو چھوڑ کر ایک دوسرے افغان مرد کے ساتھ چلی گئی تھی اور ان دونوں کو طالبان نے اپنے طور پر سزائے موت کا حکم ’اسلامی حوالے سے غیر قانونی جسمانی روابط‘ کے الزام میں سنایا، جس پر فوراﹰ عمل درآمد بھی کر دیا گیا۔
عبدالحئی خطیبی نے بتایا کہ یہ افغان خاتون اور اس کا ساتھی مرد ایک موٹر سائیکل پر سوار ہو کر ’فرار ہونے کی کوشش‘ میں تھے کہ صوبے غور کے ایک ایسے ضلع میں، جو طالبان جنگجوؤں کے کنٹرول میں ہے، شدت پسندوں کی قائم کردہ ایک چیک پوسٹ پر پکڑے گئے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ اس خاتون کے اپنے دوست کے ساتھ فرار اور پھر پکڑے جانے کے بعد دونوں کو سزائے موت دیے جانے کا واقعہ بدھ چوبیس اکتوبر کو پیش آیا۔
خطیبی نے کہا، ’’طالبان نے دونوں کو گرفتار کیا۔ ان کے خلاف مقامی طور پر ایک نام نہاد مقدمے کی فوری سماعت کی گئی اور سزائے موت کا حکم سنائے جانے کے بعد اس پر بلاتاخیر عمل بھی کر دیا گیا۔‘‘ یہ نہیں بتایا گیا کہ ان دونوں کا نام کیا تھے۔ یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ اس خاتون اور مرد کو گولی مار دی گئی یا انہیں سنگسار کر دیا گیا۔
افغانستان کے کئی صوبوں میں ماضی میں بھی ایسے مختلف واقعات پیش آ چکے ہیں کہ طالبان عسکریت پسندوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں غیر ازدواجی جنسی تعلقات کے الزام میں متعدد مقامی مردوں اور عورتوں کو سنگسار کر دیا یا انہیں گولی مار دی گئی تھی۔
افغانستان کے تقریباﹰ نصف حصے پر اثر و رسوخ کے حامل طالبان عسکریت پسند اپنے زیر قبضہ علاقوں میں اسلام کی سخت تشریحات کے عملی نفاذ کی کوشش کرتے ہیں اور بغیر شادی کے جنسی تعلقات کے قیام کو ایسا جرم قرار دیتے ہیں، جس کی سزا موت ہے۔
م م / ع ت / اے پی