1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فلسطینیوں کی امیدیں لے کر اقوام متحدہ گیا تھا‘

25 ستمبر 2011

اقوام متحدہ میں آزاد فلسطینی ریاست کی رکنیت کی درخواست جمع کروانے والے فلسطینی انتظامیہ کے صدر محمود عباس کا آج رملہ میں عالیشان استقبال کیا گیا۔ دوسری جانب اسرائیل نے تنازعے کے حل کے لیے کوارٹیٹ کی تجویز کی تائید کر

https://p.dw.com/p/12gAJ
تصویر: picture-alliance/dpa

ہزاروں کی تعداد میں فلسطینیوں نے رملہ پہنچنے پر صدر عباس کا والہانہ استقبال کیا۔ محمود عباس نے صدارتی محل کے احاطے میں مدفون اپنے پیش رو یاسر عرفات کی قبر پر حاضری دی اور پھول چڑھائے۔ اس موقع پر محمود عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ وہ فلسطینیوں کی امیدیں، خواب، عزم اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے نظریے کو لے کر اقوام متحدہ گئے تھے۔

انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ جب تک مقبوضہ علاقوں میں یہودی آباد کاری کا سلسلہ نہیں رک جاتا، مذاکرات نہیں ہوں گے۔ عباس کے بقول فلسطین میں آزادی کی تحریک پروان چڑھ چکی ہے۔

عوام کا مجمع اس موقع پر اللہ اکبر اور فلسطین کی آزادی سے متعلق نعرے لگا رہا تھا۔ صدر محمود عباس کی جماعت الفتح اور اقوام متحدہ میں رکنیت کی درخواست جمع کرنے کی حامی دیگر تنظیمیوں نے اس استقبال کی تیاریاں کر رکھی تھیں۔ منتظمین کے مطابق عباس کے استقبال کے لیے جنوب میں ہیبرون اور شمال میں جینین جیسے شہروں سے ہزاروں افراد بسوں میں سوار ہو کر رملہ پہنچے۔

Rede Mahmoud Abbas UN NO FLASH
محمود عباس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دورانتصویر: AP

خیال رہے کہ غزہ میں برسر اقتدار سخت گیر مؤقف کی حامل تنظیم حماس اقوام متحدہ میں یہ درخواست جمع کروانے کی مخالف ہے۔ حماس کی قیادت اسے بھیک مانگنے سے تعبیر کر رہی ہے۔

رملہ میں محمود عباس کے استقبال کے لیے آنے والے ایک فلسطینی محمد امودی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ اپنے رہنما کے جراتمندانہ مؤقف کی حمایت کا مظاہرہ کرنے آیا ہے۔ امریکی مخالفت کے باوجود اقوام متحدہ میں درخواست جمع کروانے کے بعد محمود عباس اس وقت اپنی مقبولیت کی بلندیوں پر ہیں۔ اقوام متحدہ میں محمود عباس کے خطاب کو مغربی کنارے کے کئی علاقوں میں بڑی بڑی اسکرینوں پر براہ راست نشر کیا گیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فلسطینیوں کی تحریک آزادی میں ایک نیا جذبہ دیکھا جا رہا ہے۔  

NO FLASH Benjamin Netanjahu UN Vollversammlung 2011
نیتن یاہو بلا مشروط امن مذاکرات کی بحالی پر تیار ہیںتصویر: dapd

مشرق وسطیٰ میں اس تنازعے کے دوسری فریق اسرائیل کی جانب سے آج اعلان کیا گیا کہ وہ کوارٹیٹ کی تجویز سے متتق ہیں۔ اسرائیلی وزیر خارجہ ایودگور لیبرمن نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے حل کے لیے وہ کوارٹیٹ کے منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ امریکہ، روس، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی نمائندگی والے کوارٹیٹ نے اسرائیل اور فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایک ماہ میں امن مذاکرات بحال کریں۔ کوارٹیٹ کا مطالبہ ہے کہ فریقین 2012 ء کے امن معاہدہ بھی کرلیں۔

اسرائیلی ریڈیو کو دیے گئے تازہ انٹرویو میں لیبرمن کا کہنا تھا کہ چونکہ کوارٹیٹ کی تجویز میں مذاکرات کی بحالی کی کوئی شرط نہیں اس لیے یہ اچھا منصوبہ ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل امن چاہتا ہے اور یہ براہ راست مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی رکنیت سے متعلق درخواست پر اب کل پیر کو غور ہوگا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں