فلسطینی ریاست کا قیام واحد حل ہے، امریکی مندوب جارج مچل
11 جون 2009
کل فلسطینی رہنماؤں سے ملاقات کے موقع پر جارج مچل نے واضح طور پر کہا کہ مشرقِ وسطیٰ تنازعے کا واحد اور قابلِ عمل حل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے، جو اسرائیلی ریاست کے ساتھ پر امن روابط رکھے۔
اس سے قبل امریکی مندوب اسرائیل گئے تھے، جہاں انہوں نے اسرائیلی صدر اور وزیرِ اعظم سے ملاقات میں اِسی موقف کا اظہار کیا تھا۔
فلسطینی صدر محمود عبّاس سے ملاقات کے بعد جارج مچل کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اور فلسطینی قیادت سن دو ہزار تین کے روڈ میپ کی پابند ہیں، جس کی رو سے فلسطینی اسرائیل کے خلاف پُر تشدّد کارروائیاں روکنے اور اسرائیلی غربِ اردن میں نئی آبادیوں کے قیام کو روکنے کے پابند ہیں۔
امریکی مندوب کا دورہء مشرقِ وسطیٰ نئی امریکی انتظامیہ کی اُن کوششوں کا حصّہ ہے، جن کا مقصد دو ریاستی حل کے لیے امریکہ کی ثالثی میں سن دو ہزار سات میں شروع ہونے والے مذاکرات کا فوری احیاء ہے۔
فلسطینی مذاکرات کار صائب اراکات نے جارج مچل کے دورے کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ فریقین پر روڈ میپ کی پابندی لازمی ہے۔
’جو بھی پیشکش ہے، وہ قابلِ قبول ہے۔ مزید وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی تاخیری حربے استعمال کرنا چاہییں۔ تمام امور بہت واضح ہیں، بالکل واضح ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اب فیصلوں کا وقت ہے، نہ کہ مذاکرات کا۔ اب نہ عوامی رابطہ کاری کا وقت ہے اور نہ ہی زبانی جمع خرچ کا۔‘
دوسری جانب اسرائیل کے نو منتخب وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہو جلد ہی اپنی کابینہ کی ترجیحات کا اعلان کرنے والے ہیں، جس سے غربِ اردن میں آباد کاری کو روکنے کے امریکی مطالبے کی حمایت یا نفی کا فیصلہ بھی ہو جائے گا۔ تاہم اسرائیل کی سابق وزیرِ خارجہ اور حزبِ اختلاف کی موجود رہنما زپی لونی کا کہنا ہے کہ دو ریاستی حل اسرائیل کے بھی مفاد میں ہے۔
’دو ریاستوں کا قیام اسرائیل کے بھی مفاد میں ہے، اور یہ ہم امریکہ کے ساتھ مل کر، ایک نعرے سے آگے بڑھ کر، ثابت کر کے دکھائیں گے۔‘
جارج مچل آج جمعرات کو اردن کا دورہ کریں گے، جہاں وہ شاہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات کریں گے۔