فوکوشیما جوہری ری ایکٹر سے ایک بار پھر تابکاری کا اخراج
25 مارچ 2011جاپان میں فوکوشیما کے حادثے کے بعد پہلی بارآج جمعے کے روز کیے جانے والے اپنے ٹیلی وژن خطاب میں جاپان کے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ فوکوشیما کے ایٹمی پلانٹ کی صورتحال تاحال گھمبیر اور سنجیدہ نوعیت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پلانٹ کے حوالے سے صورتحال بہتری کی جانب نہیں بڑھ رہی اور اس کو درست کرنے کی کوششوں کا کوئی نتیجہ بھی برآمد نہیں ہو رہا۔ اپنے خطاب کے دوران انہوں نے جوہری پلانٹ میں حادثے کے باعث متاثر ہونے والے کاروباری حضرات اور کسانوں سے معافی بھی مانگی۔
ادھر جاپان میں جوہری توانائی کی نگران ادارے کے حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پلانٹ کے ایک ایٹمی ری ایکٹر میں شگاف پڑ گیا ہے، جس کے باعث مزید تابکاری کا اخراج ہو سکتا ہے۔ اس غیر یقینی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پلانٹ کو ٹھنڈا رکھنےکی کوششوں میں مصروف افراد کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔ اس کے علاوہ فوکوشیما سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پلانٹ کو ٹھنڈا کرنے میں مصروف عمل تین کارکن بھی تابکاری کے انتہائی اثرات کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ دو کو زخمی ہونے کے بعد ہسپتال منتقل کیا جاچکا ہے۔
قبل ازیں متاثرہ پلانٹ کے ارد گرد کی بیشتر آبادیوں میں نل کے پانی کو استعمال کے لیے غیر موزوں قرار دیا جاچکا ہے۔ اس حوالے سے جمعہ کو ہی فوکوشیما جوہری پلانٹ کے آپریٹر کی جانب سے کی گئی ایک پریس کانفرنس میں کہا گیا تھا کہ پانی کی آلودگی کی وجہ، فوکوشیما سے خارج ہونے والی تابکاری ہو سکتی ہے۔
علاوہ ازیں امریکا، سنگاپور، آسٹریلیا اور تائیوان کے بعد جنوبی کوریا اور چین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ تابکاری کے اثرات پائے جانے کے خدشے کے پیش نظر جاپان سے درآمد کی جانے والی کچھ مخصوص خوراک اور زراعتی اشیا پر پابندی عائد کر دی ہے۔
جاپان کی نیشنل پولیس ایجنسی کی جانب سے 11 مارچ کو آنے والے شدید زلزلے اور سونامی کے باعث متاثر ہونے والے افراد کی تعداد کی ایک فہرست بھی جاری کر دی گئی ہے۔ اس کے مطابق ان آفات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 10066 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 2777 افراد ذخمی ہیں۔ دوسری جانب 17452 افراد ابھی تک لاپتہ ہیں۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عدنان اسحق