جاپان جوہری ری ایکٹر دھماکہ، میرکل حکومت پر بھی دباؤ
13 مارچ 2011جرمن چانسلر میرکل کے ترجمان کے مطابق جاپان میں تباہ ہونے والے جوہری ری ایکٹر سے تابکاری کے اخراج اور اس ری ایکٹر کے میلٹ ڈاؤن ہونے کے خدشات کے ساتھ ساتھ اس اجلاس میں جرمنی میں قائم ایٹمی بجلی گھروں کی سلامتی کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔
سیاسی ماہرین کا خیال ہے کہ جاپان کے شمال مشرق میں زلزلے اور سونامی سے بری طرح متاثر ہونے والے جوہری ریکٹر میں دھماکہ میرکل حکومت کی مشکلات میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے اور اس معاملے کے سیاسی اثرات جرمنی کی تین ریاستوں میں رواں ماہ ہونے والے انتخابات پر پڑ سکتے ہیں۔
اس سے قبل جرمنی میں سوشل ڈیموکریٹس اور گرین پارٹی نے جاپان میں جوہری حادثے پر متفقہ لائحہ ء عمل کا فیصلہ کرتے ہوئے جرمنی میں نئی جوہری پالیسی کا مطالبہ کیا۔گرین پارٹی کے پارلیمانی رہنما Renate Kuenast نے اپنے بیان میں کہا، ’اس سے واضح ہے کہ ہم فطرت پر قادر نہیں، فطرت ہم پر حاکم ہے‘۔
جرمن حکومت نے گزشتہ برس ملک میں قائم 17 جوہری بجلی گھروں کی مدت میں تقریبا بارہ برس کے اضافے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس فیصلے پر ملک بھر میں احتجاج کیا گیا تھا اور اس سے چانسلر میرکل کی مقبولیت میں بھی کمی دیکھی گئی تھی۔
جرمن حکومت کا موقف ہے کہ توانائی کے متبادل ذرائع کے حصول میں ملک میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے جوہری بجلی گھر نہایت ضروری ہیں۔
کابینہ کے سینیئر وزراء سے ملاقات کے بعد جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا کہ جرمنی کے جوہری ری ایکٹر محفوظ ہیں۔ انہوں نے تاہم کہا کہ حکومت جاپان کی صورتحال کا باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے تاکہ جاپان میں جوہری معاملے سے قابل عمل سبق سیکھا جا سکے،’ہمیں معلوم ہے کہ ہمارے پلانٹس کتنے محفوظ ہیں۔ ہمیں کسی بڑے زلزلے یا تباہ کن سمندری لہر کا خطرہ نہیں‘۔
دوسری طرف ہفتے کے روز ہی جرمنی میں ہزاروں افراد نے جوہری توانائی کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے 45 کلومیٹر طویل انسانی زنجیر بنائی۔ شٹٹ گارٹ میں منعقد کیے گئے اس مظاہرے کے منتظمین کے مطابق اس احتجاج میں شرکت کے لیے چالیس ہزار افراد سڑکوں پر آئے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ جرمنی میں ایٹمی بجلی گھروں کو فوری طور پر بند کر دیا جائے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عاطف بلوچ