فوکوشیما: سونامی کے باعث خطرات کے اندازے غلط تھے
1 جون 2011تاہم اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے اس ادارے نے آج بدھ کے روز کہا کہ ان ناقص اندازوں کے باوجود ٹوکیو حکومت کا زلزلے اور سونامی کے بعد پیدا ہونے والے حالات پر فوری ردعمل مثالی تھا۔ ویانا میں قائم عالمی ادارے کی ایٹمی توانائی سے متعلق اس بین الاقوامی ایجنسی نے تاہم اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ ایٹمی توانائی کے شعبے میں قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے مکمل خود مختاری کے ماحول کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
ٹوکیو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ساتھ ہی IAEA نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ کسی بھی ملک میں ایٹمی توانائی سے متعلق قومی ضابطوں کے احترام کی صورتحال بھی مکمل طور پر شفاف ہونی چاہیے۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی نے خاص طور پر اس امر کی طرف اشارہ بھی کیا کہ جاپان میں ایٹمی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کا شعبہ وزارت صنعت و تجارت کے زیر انتظام کام کرتا ہے، جو کہ نیو کلیئر پاور کو ترقی دینے کی ذمہ دار بھی ہے۔
جاپان میں گیارہ مارچ کو ریکٹر اسکیل پر 9 ڈگری کی شدت سے آنے والا زلزلہ 25 سال قبل چرنوبل کے ایٹمی حادثے کے بعد سے لے کر اب تک کے دنیا کے سب سے بڑے ایٹمی حادثے کا سبب بنا تھا۔ اس دوران فوکوشیما دائیچی کے ایٹمی بجلی گھر کے کئی ری ایکٹر بری طرح متاثر ہوئے تھے۔ وہاں سے خارج ہونے والے تابکار مادے اس پلانٹ کے ارد گرد کے زمینی علاقوں کے علاوہ اس خطے کی فضا اور قریبی سمندر تک میں بھی پھیل گئے تھے۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے طرف سے بدھ کے روز ٹوکیو میں دیا جانے والا بیان اس ادارے کے اس 18 رکنی تحقیقاتی مشن کی طرف سے دیا گیا، جو IAEA نے جاپان میں فوکوشیما کے ایٹمی حادثے کی چھان بین کے لیے وہاں بھیجا تھا۔ اس مشن میں امریکہ، چین، روس اور جنوبی کوریا سمیت 12 ملکوں کے ایٹمی ماہرین کو شامل کیا گیا تھا۔
اس مشن کی طرف سے ٹوکیو حکومت کے حوالے کی گئی ایک ابتدائی رپورٹ کے مطابق جاپانی حکام مارچ میں آنے والے زلزلے اور سونامی لہروں کے باعث اپنے ملک کی ایٹمی تنصیبات کو لاحق خطرات کا درست اندازہ لگانے میں تو ناکام رہے لیکن نقصانات کو محدود رکھنے کے لیے ان کا فوری رد عمل متاثر کن تھا۔
اس ٹیم کے ماہرین نے جاپان میں کئی روز تک کل تین ایٹمی بجلی گھروں کا معائنہ کیا۔ اس بین الاقوامی تحقیقاتی مشن کی تفصیلی رپورٹ اسی مہینے ویانا میں انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو پیش کر دی جائے گی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک