جرمنی میں جوہری توانائی کے خلاف ملک گیر مظاہرے
28 مئی 2011ان مظاہروں کا مقصد وفاقی جرمن حکومت پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ جاپان کے حالیہ زلزلے اور سونامی لہروں کے سبب فوکوشیما کے ایٹمی ری ایکٹر سے خارج ہونے والی تابکار شعاؤں کی لائی ہوئی تباہی سے سبق حاصل کرتے ہوئے جرمنی کے تمام ایٹمی پلانٹس بند کر دینے کا فیصلہ کرے۔
آج کے ان مظاہروں کا موٹو ہے’ جوہری توانائی ختم‘۔ ماحولیاتی تحفظ کے لیے سرگرم متعدد تنظیموں، ایٹمی توانائی کی مخالف پیش قدمیوں، لیبر یونینوں اور کلیساؤں کے تعاون سے سابق جرمن دارالحکومت بون سمیت بیس شہروں میں ان مظاہروں کا انعقاد ہو رہا ہے۔ محض برلن میں آج ہونے والے مظاہرے میں 30 ہزار سے زائد مظاہرین کی شرکت متوقع ہے۔ پولیس اور منتظمین کے مطابق آج ہونے والے ملکگیر مظاہرے جرمنی میں ایٹمی توانائی کے خلاف اور تمام جوہری تنصیبات بند کرنے کا مطالبہ کرنے والوں کے 26 مارچ کو ہونے والے مظاہروں سے کہیں زیادہ زور دار ہوں گے۔ ان میں ڈھائی لاکھ سے زائد مظاہرین حصہ لیں گے۔
یہ مظاہرے ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب برلن میں وفاقی حکومت کی طرف سے تشکیل کردہ "ایتھک کمیشن" جرمنی کے سات سب سے پرانے ایٹمی بجلی گھروں کو تین ماہ تک کے لیے بند کر دینے کے گزشتہ مارچ میں جاری ہونے والے احکامات اور آئندہ کی حکمت عملی کے بارے میں کسی حتمی فیصلے پر بات چیت کر رہا ہے۔ اقتصادی اور سائنسی شعبوں سمیت مختلف کلیساؤں سے تعلق رکھنے والے 17 ترجمانوں کے مابین اس سلسے میں مذاکرات آج پورے دن جاری رہیں گے جس کے نتائج کل اتوار کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔ چانسلر دفتر کی اطلاعات کے مطابق اتوار ہی کو مخلوط حکومت کے چوٹی کے نمائندوں کا اجلاس چانسلر دفتر میں منعقد ہوگا جس میں جرمنی کی ایٹمی تنصیبات کے مستقبل اور جوہری توانائی کو ختم کرنے کے بارے میں فیصلہ کُن بحث کی امید کی جا رہی ہے۔ وفاقی جرمن حکومت ایٹمی توانائی کی پیداوار اور استعمال کو بتدریج ختم کرتے ہوئے 2018 ء سے 2022ء تک اسے حتمی شکل دینے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
قبل ازیں گزشتہ جمعے کو جرمنی کے تمام 16 صوبوں کے وزرائے ماحولیات نے مشترکہ طور پر حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ جرمنی کے سات جوہری پلانٹس کی عارضی بندش کو مستقل فیصلہ قرار دے دیا جائے۔ اس بارے میں رفاقی حکومت نے جاپان کے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر میں زلزلے اور سُونامی کے بعد پیدا ہو جانے والی سنگین صورتحال کے پیشِ نظر وسط مارچ میں جرمنی کے سات سب سے پرانے ایٹمی بجلی گھروں کو تین ماہ تک کے لیے بند کر دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اب وفاقی حکومت جون میں ان ایٹمی بجلی گھروں کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کرنے والی ہے۔
کرسچن ڈیمو کریٹک یونین سی ڈی یو کی سربراہ اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے فو کو شیما کے سانحے کے بعد جرمنی کی جوہری پالیسی پر نظر ثانی اور ملک میں پائے جانے والے تمام 17 ایٹمی پلانٹس کو بند کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ ساتھ ہی میرکل نے ایٹمی توانائی کی جگہ قابل تجدید توانائی کی پیداوار پر تمام تر توجہ مرکوز کرنے کی بھی بات کی تھی۔
جرمنی میں کُل 17 ایٹمی پلانٹس قائم ہیں جن میں سے آٹھ اب اتنے کار آمد نہیں رہے ہیں۔ سات ایٹمی ری ایکٹرز کے علاوہ آٹھواں ری ایکٹر ’ کریومل‘ شمالی جرمنی میں ہے جو کئی سالوں سے تکنیکی نقص کے باعث تقریباً ناکارہ ہے۔
رپورٹ: کشور مصطفیٰ
ادارت: شامل شمس