فٹ بال پر پيغمبر کا نام اور قرآنی آيات، فیکٹری مالک گرفتار
2 مئی 2020
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی دارالحکومت اسلام آباد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر سيالکوٹ ميں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے ايک فيکٹری مالک کو 'توہين مذہب‘ کے الزام پر حراست ميں لے ليا ہے۔ اسے اس وقت گرفتار کيا گيا، جب اس کی فيکٹری ميں بننے والی فٹ بالوں پر پيغمبر اسلام محمد کا نام اور مسلمانوں کی مذہبی کتاب قرآن کی آيات کی تصاوير ديکھی گئيں۔ تفتيشی آفيسر اصغر علی نے ہفتہ دو مئی کے روز ڈی پی اے کو بتايا کہ ملزم حراست ميں ہے اور مذہبی علما کے ملکی بورڈ سے رجوع کيا گيا ہے اور درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کی جانچ پڑتال کريں۔
سيالکوٹ کھيلوں کے ساز و سامان کی تياری سے وابستہ صنعت کے ليے مشہور ہے۔ شمالی پنجاب کے اس شہر ميں بننے والے کرکٹ کے بلے، فٹ بالز اور کھيلوں کی ديگر کئی اشياء اپنے اعلٰی معيار کی وجہ سے دنيا بھر ميں مقبول ہيں۔ فيفا ورلڈ کپ 2018 ميں استعمال ہونے والی فٹ بال بھی سيالکوٹ ہی ميں تيار کی گئی تھيں۔
کورونا وائرس کے وبا اور اس باعث نافذ بندشوں کے باوجود تازہ واقعے کے پيش نظر جمعہ يکم مئی کو سيالکوٹ ميں مذہبی گروپوں کی جانب سے احتجاج بھی کيا گيا۔ تفتيشی افسر اصغر علی کے بقول البتہ ملزم کی گرفتاری کے بعد سے مظاہرے رک گئے ہيں۔
توہين مذہب، ايک نازک معاملہ
يہ امر اہم ہے کہ قدامت پسند پاکستانی معاشرے ميں توہين مذہب ايک سنگين جرم ہے۔ اکثر اوقات ايسے کيسز ميں ملزمان کے خلاف کئی انتہا پسند گروپ متحرک ہو جاتے ہيں۔ چند ايک واقعات ميں ملزمان کو قتل بھی کيا جا چکا ہے۔
اس سلسلے ميں ايک مشہور واقعہ مسيحی خاتون آسيہ بی بی کا ہے۔ آسیہ بی بی پر جون 2009ء میں پنجاب کے ضلع شیخوپورہ میں ان کے گاؤں کی بعض خواتین نے توہین مذہب کا الزام لگایا، جس پر بعد ازاں ان کے خلاف مقدمہ درج کر ليا گیا۔ مقدمے کی سماعت کرنے والے ٹرائل کورٹ نے انہیں نومبر سن 2010 میں توہین مذہب کا الزام ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی تھی۔ البتہ 2019ء میں سپریم کورٹ کے ایک تین رکنی بينچ نے آسيہ بی بی کی سزا کے خلاف اپیل پر کارروائی کرتے ہوئے زيريں عدالت کا سزائے موت کا فیصلہ منسوخ کرتے ہوئے انہيں رہا کرنے کا حکم جاری کيا۔ رہائی کے بعد آسیہ بی بی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کینیڈا منتقل ہو گئی تھیں۔
توہين مذہب ہی کے الزام پر صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثير کو سن 2011 ميں ان ہی کے ایک محافظ ممتاز قادری نے گولياں مار کر قتل کر ديا تھا۔
ع س / ا ب ا (ڈی پی اے)