قندھار کی جنگ: مثبت پیش رفت جاری
9 نومبر 2010نیٹو کے فوجی دستوں نے قندھار میں جاری اپریشن کے حوالے سے مثبت اشاروں پر یقیناً اطمننان کا سانس لیا ہو گا۔ ایک کمانڈر کی جانب سے یہ سامنے آیا ہے کہ طالبان کے خلاف جاری اپریشن کے حتمی نتائج اگلے سال جون میں حاصل ہوں گے لیکن عوامی سطح پر اس اپریشن کی پذیرائی کو اہمیت حاصل ہو رہی ہے۔ برطانوی جنرل نک کارٹر کے مطابق امریکی قیادت میں نیٹو کی افواج نے قندھار کی مرکزی سڑکوں کو صاف کردیا ہے۔ وہاں طالبان کی چیک پوسٹس ختم کر دی گئی ہیں۔
کارٹر کا مزید کہنا ہے کہ مزاحمت کاروں کی سپلائی لائن کو سخت ضرب لگانے سے اس میں تعطل کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔
جنرل کارٹر نے اس مناسبت سے اپنے دستوں کو مزید محتاط اور چوکس رہنے کا مشورہ دیا ہے اور اسی ہوشیاری کے باعث یقینی پیش رفت کا بھی عندیہ دیا۔
قندھار اپریشن کی قیادت امریکی جنرل پیٹریاس کر رہے ہیں۔ میدان جنگ میں یعنی جنوبی افغانستان میں غیر ملکی فوجی دستوں کی قیادت جنرل نک کارٹر کے ہاتھ میں ہے۔ قندھار ایئر فیلڈ سے جنرل کارٹر نے اس اپریشن کی تفصیلات خبر رساں ادارے ایجنسی فرانس پریس کو ایک انٹرویو میں فراہم کیں۔
برطانوی جنرل کے مطابق ابھی تک امریکی جنرل کی حکمت عملی کامیابی کے سامان پیدا کر رہی ہے۔ کارٹر کا مزید کہنا ہے کہ مقامی افغان باشندے ان تک ایسے گھروں کی اطلاعات پہنچا رہے ہیں جہاں جنگجو بم نصب کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ قندھار علاقے کی پشتون آبادی کے لوگ بھی افغان فوج میں رضاکارانہ طور پر شریک ہو کر مزاحمت کاروں کے خلاف لڑائی میں مصروف ہیں۔ اس کامیابی سے لوگوں کے اندر صاف اور پرامن علاقوں میں سفر اور نقل و حرکت کی ہمت بھی پیدا ہوئی ہے۔
جنرل نک کارٹر نے قندھار اپریشن کو افغانستان کی سلامتی کی مجموعی صورت حال کے تناظر میں انتہائی اہم قرار دیا۔ ان کے نزدیک اس میں کامیابی سے مراد مزاحمت کاروں کو لگام ڈالنے کے برابر ہوگا۔ اس تمام عمل میں حتمی کامیابی اگلے سال جون میں ظاہر ہونے کا بھی جنرل کارٹر نے عندیہ دیا۔ جنرل کے مطابق قندھار شہر کے مغرب میں واقع ضلع ظاہری میں بے شمار دیسی بموں کو اتحادی فوج نے ناکارہ بنادیا ہے۔ قندھار شہر کے ارد گرد اور اندر خصوصی چیک پوائنٹس اور حفاظتی بیریئر بنانے کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔ برطانوی جنرل کا یہ بھی کہنا ہے کہ قندھار شہر کی سڑکیں تین ماہ پہلے کے مقابلے میں اب بہت زیادہ پرامن اور پرسکون ہیں۔
طالبان کو نیٹو کے اپریشن ڈریگون سٹرائیک کا سامنا ہے اور ان کو نواحی اضلاع پنجوائی، ظاہری اور ارغنداب سے باہر دھکیل دیا گیا ہے۔ ان مقامات کی مکمل صفائی میں مزید تین چار ہفتے درکار ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ جنرل کارٹر کا اگلے موسم گرما کا حوالہ اس لئے بھی اہم ہے کہ موسم سرما کی شدت کے تناظر میں مزاحمت کار اپنے گرم ٹھکانوں میں روپوش رہتے ہیں اور گرمیوں میں وہ کھل کر حملہ کرنے کی پوزیشن میں ہوتے ہیں۔ موجودہ حکمت عملی کے تناظر میں سرما کے موسم میں امریکی اور اتحادی فوجی کتنی پیشقدمی کرتے ہیں، یہ بھی بہت اہم ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: کشور مصطفیٰ