لاہور سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ جاری
14 اگست 2014کئی گھنٹے گزر جانے کے بعد بھی عمران خان کے آزادی مارچ اور ڈاکٹر طاہرالقادری کے انقلاب مارچ میں شریک قافلے جمعرات کو دن ڈھلنے کے بعد بھی لاہور شہر ہی سے باہر نہیں نکل سکے۔
اس احتجاجی مارچ میں پاکستان مسلم لیگ ق، مجلس وحدت اسلامی اور سنی اتحاد کونسل کے کارکنان بھی شریک ہیں۔ عمران خان کا قافلہ پچھلے چھ گھنٹوں میں چھ کلومیٹر کا فاصلہ بھی طے نہیں کر پایا۔اس لانگ مارچ کے لیے خاص طور پر بنائے گئے ٹرک پر عمران خان کے ساتھ شیخ رشید، شاہ محمود قریشی، عارف علوی، جاوید ہاشمی اور جہانگیر ترین کے علاوہ میاں محمود الرشید بھی دکھائے دے رہے ہیں۔
آزادی مارچ میں عمران خان کے بیٹوں اور بہنوں سمیت بچوں اور خواتین کی بھی بڑی تعداد شریک ہے، احتجاجی قافلہ ترانوں سے گونج رہا ہے اور نوجوان وقفے وقفے سے ڈانس کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ آزادی مارچ میں ’وزیر اعظم عمران خان‘ اور ’آئی آئی، پی ٹی آئی‘ جیسے نعرے بھی سنائی دے رہے ہیں۔
لاہور کے مال روڈ پر آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ وزیر اعظم کا استعفیٰ مانگنے اسلام آباد جا رہے ہیں کیونکہ دو ہزار تیرہ کے انتخابات ’فکسڈ میچ‘ تھے جن میں عوام کا مینڈیٹ چھینا گیا۔ ان کے بقول الیکشن کمیشن کے ارکان کو ان کے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے مستعفی ہو جانا چاہیے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے آزادی مارچ میں شریک چند نوجوانوں کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں تبدیلی چاہتے ہیں، پاکستان کی موجودہ حکومت مہنگائی، بے روزگاری، لوڈ شیڈنگ اور بدامنی جیسے مسائل کے حل میں ناکام ہو چکی ہے۔ ان کے بقول وہ نتائج سے بے پروا ہو کر اپنے گھروں سے تبدیلی کے لیے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔
جنوبی پنجاب کے معروف سیاستدان جمشید دستی بھی آزادی مارچ میں شریک ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کی کارکردگی سے مایوس ہو کر انہوں نے عمران کا ساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان کے مطابق موجودہ حکومت نے جنوبی پنجاب کے لیے نمائشی اقدامات کیے ہیں اور غریب آدمی آج بھی وہاں مسائل کا شکار ہے۔
آزادی مارچ کے پیچھے پیچھے ڈاکٹر طاہرالقادری کا انقلاب مارچ بھی رواں دواں ہے۔ اس قافلے میں مسلم لیگ ق کے چوہدری پرویز الٰہی بھی اپنے کارکنوں سمیت موجود ہیں۔ ڈاکٹر قادری کے کارکن انقلاب، انقلاب کی صدائیں بلند کر رہے ہیں اور ان کی گاڑی کو ان کے ڈنڈا بردار نوجوانوں نے حفاظتی حصار میں لے رکھا ہے۔
ادھر لاہور ہائی کورٹ نے لانگ مارچ کے حوالے سے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ عمران خان اور طاہرالقادری کے مطالبات غیر آئینی ہیں۔
ہیلی کاپٹروں کے ذریعے لانگ مارچ کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔
لانگ مارچ کے قافلوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ لانگ مارچ کی رفتار دیکھ کر لگتا ہے کہ یہ احتجاجی مارچ آج رات اسلام آباد نہیں پہنچ سکے گا۔