لیبیا: ایک ہفتے میں ایک لاکھ افراد کی ہجرت، اقوامِ متحدہ
28 فروری 2011اقوامِ متحدہ کے ادارے کے مطابق زیادہ تر مہاجرین تیونس اور مصر کی جانب رخ کر رہے ہیں۔ UNHCR کا مزید کہنا ہے کہ اس حوالے سے مصراور تیونس کی مدد کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ تیونس اور مصر میں حالیہ حکومت مخالف مظاہروں کے بعد اب نسبتاً وہاں امن ہے تاہم ان ممالک میں اس وقت عبوری حکومتیں موجود ہیں اور سیاسی استحکام ہنوز قائم نہیں ہو سکا ہے۔ اس صورتِ حال میں ان ممالک کے لیے لیبیا سے آنے والے مہاجرین کی دیکھ بھال کرنا ایک مشکل کام ہے۔ اقوامِ متحدہ نے بین الاقوامی براداری سے اپیل کی ہے کہ وہ اس انسانی سانحے سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہر ممکن امداد کرے۔
قومی کونسل کا قیام
لیبیا میں معمر قذافی کے خلاف حالیہ عوامی مظاہروں اور بغاوت کے نتیجے میں ملک خانہ جنگی کی سی کیفیت کا شکار ہے۔ ملک کے کئی علاقوں پر قذافی کا کنٹرول ختم ہو چکا ہے اور وہاں حکومت مخالف قابض ہو چکے ہیں۔ لیبیا میں مظاہرین کی قیادت کرنے والے حزب اختلاف کے سیاست دانوں نے ان شہروں میں عبوری قومی کونسل کے قیام کا اعلان کیا ہے۔ معمر قذافی بین الاقوامی دباؤ کے باوجود اقتدار چھوڑنے پر تیار نہیں جس کے سبب یہ خدشات بڑھ گئے ہیں کہ یہ شمالی افریقی ملک شدید خانہ جنگی کا شکار ہوسکتا ہے۔
ایک بڑے انسانی بحران کا امکان
تیونس کی حکومت نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ لیبیا سے چالیس ہزار افراد بیس فروری سے اب تک اس کی سرحد کے اندر داخل ہو چکے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق اتوار کی شب مزید دس ہزار افراد کے لیبیا چھوڑ کر تیونس میں داخل ہونے کا امکان ہے۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق تیونس ہجرت کرنے والے پچاس ہزار افراد میں سے اٹھارہ ہزار تیونس کے باشندے ہیں جب کہ پندرہ ہزار مصری، ڈھائی ہزار لیبیائی اور دو ہزار چینی باشندے ہیں۔
مصر کی جانب رخ کرنے والے افراد میں چھیالیس ہزار مصری، اکیس سو لیبیائی اور چھ ہزار نو سو مختلف دیگر ممالک کے ہیں جن میں سے زیادہ تر ایشیائی ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں انارکی ایک بڑے انسانی بحران کی وجہ بن سکتی ہے۔
پابندیاں عائد، قذافی کے اثاثے منجمد
دریں اثناء اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل لیبیا پر پابندیاں عائد کرچکی ہے جب کہ امریکی صدر باراک اوباما سمیت مختلف عالمی رہنما ان پر اقتدار چھوڑنے کے لیے مسلسل دباؤ قائم رکھے ہوئے ہیں۔ لیبیا کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلی بار اس طرز کی متفقہ پابندیاں عائد کی ہیں۔ برطانوی حکومت نے معمر قذافی کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان