ماحولیاتی تبدیلی پر پاکستان کی بے اعتنائی
10 نومبر 2009پاکستان میں تحفظ ماحول کے لئے نہ تو ذرائع ابلاغ میں کوئی بڑی مہم دکھائی دیتی ہے اور نہ ہی سیاسی محاذ پر۔ کئی پاکستانی پالسی ساز مستقبل کی خوفناک ماحولیاتی صورتحال کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں ہیں۔
پاکستان بھی ایک ایسا ہی ملک ہے جو عالمی سطح پر ماحولیاتی آلودگی میں بہت کم اضافے کا باعث بن رہا ہے، لیکن ماحولیاتی تبدیلیوں سے بہت زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ وہاں قدرتی وسائل اور فطری ماحول کو کافی خطرات لاحق ہیں۔ پاکستانی وزیر اعظم نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا تھا کہ پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا دنیا کا بارہواں ملک ہے۔ تاہم پاکستانی عوام اس صورتحال میں قبل از وقت خبردار ہونے کے بجائے کافی غیر سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں۔
پاکستانی ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ اگر ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو نہ پایا گیا تو ملک میں پانی کا بحران شدید تر ہو جائے گا، زراعت متاثر ہو گی اور ساتھ ہی ٹیکسٹائل کی صنعت کے علاوہ ماہی گیروں کے لئے بھی شدید مسائل پیدا ہو جائیں گے۔ عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے پاکستانی ساحلی علاقے بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔
پاکستان کے شمال مشرقی علاقوں میں سن1999ءاور سن 2000کی خشک سالی جیسی وہ مثالیں بھی موجود ہیں جو آئندہ زیادہ شدت اختیار کر سکتی ہیں۔ پاکستانی ساحلی علاقوں کے قریب سطح سمندر میں اضافہ بھی خطرناک ہے۔ سن 1990 ء سے لے کر اب تک وہاں پانی کی سطح میں قابل ذکر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے جاری کردہ تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پاکستان میں اہم زرعی اجناس کی پیداوار میں تیس فیصد تک کی کمی ہو چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسی تبدیلیاں قحط، سیلابوں اور طوفانوں کا باعثت بنتی ہیں جو پاکستانی زراعت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک