محمود احمدی نژاد کا پہلا دورہ پاکستان
28 اپریل 2008ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے اپنے مختصر دورے کے دوران صدر مشرف کے ساتھ اہم ملاقات کے بعد سہ ملکی گیس پایپ لائن منصوبے کوحتمی شکل دے دی ہے اور اس منصوبے پر عملدرآمد کے لئے جلد ہی دستخط بھی کر دئے جائیں گے
اس سہ ملکی گیس پایپ لائن میں تیسرا فریق بھارت ہے جبکہ پاکستان نے کہا کہ اس گیس پایپ لائن منصوبے میں چین کو بھی شامل کیا جائے۔
بھارت ، پاکستان اور ایران سے گزنے والی چھبیس ہزار کلو میٹر لمبی اس گیس پایپ لائن پر سات اعشاریہ پانچ بلین ڈالر لاگت آئے گی۔
برصغیر میں اس منصوبے کے تحت گیس کی ترسیل پر مذاکرات کا آغاز سن 1994 میں ہوا تھا۔ تاہم پاکستان اور بھارت کے مابین کشیدگی کے باعث یہ معاملہ کٹھائی میں پڑ گیا تھا۔
ایرانی صدر نے پاکستان میں میں اپنے مختصر قیام کے دوران پاکستان کو گیارہ ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ ایران سے بجلی کی فراہمی سے پاکستان میں موجودہ لوڈ شیڈنگ کے بحران میں کمی ممکن ہو سکی گی۔ پاکستان حکومت اس سے قبل بھی گوادر میں ترقیاتی کاموں کے لئے ایران سے بجلی خریدتی رہی ہے۔
صدر مشرف نے اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران کئی دیگر اہم امور پر بھی بات چیت کی ۔ جس میں افغانستان کی صورتحال اور وہاں استحکام کی ممکنہ اشکال پر بات کی گئی۔
بعد ازاں ایرانی صدر نے پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات کی۔
احمدی نژاد ، پیر کی صبح جب راولپنڈی میں چکلالہ ائیر بیس پر پہنچے تو وفاقی وزرا راجہ پرویز اشرف اور ہمایوں عزیز کرد نے ان کا استقبال کیا۔
احمد نژاد، پیر کے دن ہی سری لنکا کے لئے روانہ ہوں گے اور بعد ازاں بھارت کا دورہ بھی کریں گے۔