مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں حکومت مخالف مظاہرے
16 فروری 2011اگرچہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے کئی ممالک کے حکمران عوام کو رعایتیں دینے پر تیار ہو گئے ہیں تاہم مطلق العنان حکمرانوں کے خلاف عوامی غصے میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز پہلی بار لیبیا میں بھی مظاہرے دیکھنے میں آئے، جہاں احتجاج پر پابندی ہے۔ اسی طرح بحرین، یمن اور ایران کے بعد اب عراقی عوام بھی سڑکوں پر آ گئے ہیں۔
گزشتہ روز لیبیا کے شہر بن غازی میں کم ازکم دو ہزار افراد نے حکومت مخالف مظاہروں میں شرکت کی۔ اچانک شروع ہونے والے ان مظاہروں میں شامل افراد نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ سکیورٹی فورسز کی طرف سے طاقت کے استعمال کے نتیجے میں وہاں اڑتیس افراد زخمی ہو گئے، جن میں سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔
دوسری طرف آج عراق میں بھی شہریوں کی ایک بڑی تعداد نے بہتر معیار زندگی کے لیے مظاہرہ کیا۔ کوت نامی شہرکی پولیس اور طبی ذرائع کے مطابق مظاہرین اور سکیورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔
اسی طرح ایران میں پیر کے مظاہروں کے دوران ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کے جنازے کے موقع پر آج بدھ کو حکومت اور اپوزیشن کے حامیوں کے مابین جھڑپیں ہوئیں، جبکہ یمن میں بھی مظاہرے جاری ہیں۔ اگرچہ یمنی صدرعلی عبداللہ صالح نے کہہ دیا ہے کہ وہ سن 2103ء کے صدارتی انتخابات میں حصہ نہیں لیں گے تاہم مظاہرین ان کے فوری استعفے کا مطالبہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ تیس سال سے اقتدار سنبھالے ہوئے صالح مظاہرین کو مذاکرات کی دعوت بھی دے چکے ہیں۔
خلیج کی چھوٹی سی ریاست بحرین میں بھی گزشتہ تین دنوں سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق قریب دو ہزار مظاہرین دارالحکومت مناما میں احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وہ حکومت کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ بحرین کی اکثریتی آبادی کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے، جو سُنی حکمرانوں پر شیعہ آبادی کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام عائد کر رہے ہیں۔ ملک کی اکثریتی شیعہ آبادی کا الزام ہے کہ سُنی حکمران دیگر ریاستوں کے سُنی باشندوں کو بحرین کی شہریت دے کر آبادی کا تناسب بدلنا چاہتے ہیں۔
مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک میں عوامی مظاہروں کو دیکھتے ہوئے شمالی افریقی ملک الجزائر کے صدر عبدالعزیز نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ملک میں گزشتہ انیس برس سے جاری ہنگامی صورتحال ختم کر دیں گے۔ وہاں عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے صرف دارالحکومت میں ہی تیس ہزار کی نفری تعینات کی گئی ہے۔
اسی طرح مراکش، اردن اور شام کے حکام نے بھی عوام کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے اصلاحات عمل میں لانے کا عہد کیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک