مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیلی حملے جاری، متعدد ہلاکتیں
30 اگست 2024فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز کی جانب سے کیے گئے ایک فضائی حملے کے نتیجے میں تین فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ یہ تازہ حملہ اس علاقے میں بڑے پیمانے پر جاری اسرائیلی فوجی آپریشن کے تیسرے دن کیا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اسں نے وسیم حازم نامی جنگجو کو اس وقت شناخت کر کے ہلاک کر دیا، جب وہ ایک گاڑی میں سفر کر رہا تھا۔ فوجی بیان کے مطابق اس کے ساتھ دیگر دو عسکریت پسندوں نے فرار ہونے کی کوشش کی تاہم ان دونوں کو بھی ایک مختلف فضائی حملے میں ہلاک کر دیا گیا۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ تینوں افراد کو جنین شہر کے جنوب میں واقع قصبے زعبدہ میں ہلاک کیا گیا تاہم فوری طور پر ان کی شناخت کی تصدیق نہیں کی گئی۔ مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں بدھ کی صبح شروع ہونے والی اسرائیلی کارروائی ميں اب تک کم از کم 19 فلسطينی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی فوجی حکام کا کہنا ہےکہ یہ کارروائیاں اس شورش زدہ علاقے میں عسکریت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور اسرائیلی شہریوں پر حملے روکنے کے سلسلے میں کی جا رہی ہیں۔ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ان کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں میں سے کم از کم 10 افراد کا اپنے جنگجو ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر ميں حماس اور اسرائیل کے مابين مسلح تنازعے کے آغاز سے اب تک مغربی کنارے میں مختلف اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 663 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب مغربی کنارے میں اسرائیلی شہریوں پر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
امدادی سامان غزہ لے جانے والے قافلے پر حملہ، متعدد ہلاکتیں
غزہ میں امدادی کاموں میں مصروف غیر سرکاری تنظیم امیریکن نیئر ایسٹ رفیوجی ایڈ گروپ (انیرا) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پٹی میں واقع اماراتی ہسپتال میں طبی سامان اور ایندھن لے جانے والے قافلے پر کیے گئے میزائل حملے میں ایک مقامی ٹرانسپورٹیشن کمپنی سے وابستہ متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔ اسرائیل نے کوئی ثبوت مہیا کیے بغیر دعویٰ کیا ہے کہ اس نے بندوق برداروں کی جانب سے قافلے پر قبضہ کرنے کے بعد فائرنگ کی۔
فلسطینی علاقوں کے لیے انیرا کی ڈائریکٹر ساندرا رشید نے کہا کہ جمعرات کو غزہ پٹی میں صلاح الدین روڈ پر ہونے والے اس حملے نے قافلے میں شامل پہلی کار کو نشانہ بنایا، جس سے ایک ٹرانسپورٹ کمپنی کا ملازم اور متعدد ديگر افراد ہلاک ہو گئے۔ اس کمپنی کو یہ امدادی گروپ رفح میں امارات ریڈ کریسنٹ ہسپتال میں سامان لانے کے لیے استعمال کر رہا تھا۔
رشید نے ایک بیان میں کہا کہ اس قافلے میں، جسے انیرا نے مربوط کیا تھا اور اسرائیلی حکام نے اس کی منظوری دی تھی، انیرا کا ایک ملازم بھی شامل تھا، جسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے کہا، ''قافلے میں موجود باقی گاڑیاں اپنا سفر جاری رکھنے اور ہسپتال تک امداد پہنچانے میں کامیاب رہیں۔‘‘
اسرائیلی فوج نے آج جمعے کے روز اس حملے کے بارے میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے تبصرہ کرنے کی درخواست کا فوری طور پر جواب نہیں دیا۔ تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل اویچائے ادارائے نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا، ''مسلح افراد نے قافلے کے آغاز پر ایک کار (ایک جیپ) پکڑ لی اور اسے چلانا شروع کر دیا۔‘‘
انہوں نے لکھا کہ فوج نے کارروائی کرنے سے پہلے اس بات کا تعین کیا کہ صرف ایک گاڑی پر قبضہ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا، ''انسانی ہمدردی کے قافلے کے اندر مسلح افراد کی غیر مربوط انداز میں موجودگی قافلوں اور ان کے عملے کے تحفظ کو مشکل بناتی ہے اور انسانی ہمدردی پر امداد کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔‘‘
غزہ پٹی کی جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں بارہ سو سے زائد افراد مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حملے کے بعد حماس کے جنگجو اڑھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ بھی لے گئے تھے۔ ان میں سے ایک سو کے قریب یرغمالی مختلف ڈیلز کے تحت رہا کیے جا چکے ہیں۔ تاہم بعض یرغمالی اس دوران ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس وقت بھی ایک سو پانچ سے زائد یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ساڑھے دس ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک چالیس ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک اور پچانوے ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
ش ر⁄ ع ت، ع س (اے پی)