مغربی کنارے اور غزہ میں اسرائیلی حملے، سترہ فلسطینی ہلاک
28 اگست 2024فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں مارے گئے دو چھاپوں کے دوران نو فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔ اسرائیلی فوج کو اس فلسطینی علاقے میں ایک ساتھ کئی شہروں میں مسلح کارروائیاں کرتے دیکھا گیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ بدھ کی صبح جنین میں دو اور تباس میں سات افراد ہلاک ہوئے۔ اس وزارت نے جنین میں ہلاک ہونے والے دو افراد کی شناخت 25 سالہ قاسم محمد جبرین اور 39 سالہ عاصم ولید بلوت کے نام سے کرائی۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے کہ اس نے مغربی کنارے کے شہروں جنین اور تلکرم میں بیک وقت کارروائیاں کی ہیں لیکن اس نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
فلسطینی عسکریت پسند گروپوں کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کر رہے ہیں۔ جنین کے گورنر کمال ابو الرب نے فلسطینی ریڈیو پر بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے شہر کو گھیرے میں لے رکھا ہے، گھروں سے باہر نکلنے اور داخلے کے راستوں اور ہسپتالوں تک رسائی کو بند کر دیا گیا ہے اور کیمپ کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کر دیا گيا ہے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے مابين جنگ کے آغاز سے اب تک مقبوضہ مغربی کنارے میں 600 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر فلسطینی شہروں اور قصبوں میں چھاپوں کے دوران ہلاک ہوئے۔
دوسری طرف اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ عسکریت پسند گروپوں کو نشانہ بناتا ہے۔ اسرائیلی چھاپوں کی اطلاعات اسرائیلی فوج کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئیں، جس میں اس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے دوران اغوا کیے گئے یرغمالیوں میں سے ایک کو بازیاب کرانے کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیلی فوج نے منگل کے روز کہا تھا کہ 52 سالہ قاید فرحان الکادی کو 'جنوبی غزہ پٹی میں ایک پیچیدہ آپریشن میں‘ بچایا گیا۔
غزہ میں بے گھر افراد کے خیمے پر حملے میں آٹھ فلسطینی ہلاک
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے آج بدھ کے روز دیر البلاح میں بے گھر افراد کے خیموں پر حملے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوگئے۔ اس حملے میں 10 افراد زخمی بھی ہوئے۔
الاقصیٰ ہسپتال میں ایسوسی ایٹڈ پریس کے ایک رپورٹر نے زخمیوں کو وہاں لائے جاتے ہوئے دیکھا۔ مرنے والوں میں چھ اور 17 سال کی عمروں کے دو بھائی بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ صرف عسکریت پسندوں کو نشانہ بناتا ہے اور عام شہریوں کو نقصان پہنچانے سے بچنے کی کوشش کرتا ہے لیکن فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ میں 10 ماہ سے زیادہ عرصہ گزر جانے کے بعد ان کے لیے کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں ہے۔
غزہ میں جنگ کے سبب 2.3 ملین افراد میں سے تقریباً 90 فیصد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس وقت لاکھوں فلسطینی باشندے ساحل کے پاس خیموں والے کیمپوں کے لیے بنائے گئے ایک تنگ علاقے میں اکٹھا ہو چکے ہیں۔
غزہ پٹی کی جنگ گزشتہ برس سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے کے بعد شروع ہوئی تھی۔ اس حملے میں بارہ سو افراد مارے گئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ حملے کے بعد حماس کے جنگجو اڑھائی سو افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ہمراہ غزہ بھی لے گئے تھے۔ ان میں سے ایک سو کے قریب یرغمالیوں کو ایک ڈیل کے تحت رہا کر دیا گیا تھا۔ تاہم بعض یرغمالی اس دوران ہلاک بھی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کے مطابق اس وقت بھی ایک سو پانچ سے زائد یرغمالی حماس کی قید میں ہیں۔
دوسری جانب غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ ساڑھے دس ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 40,534 فلسطینی ہلاک اور پچانوے ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل کا لبنانی سرحدکے ساتھ شام میں حملہ، چار افراد ہلاک
شامی میڈیا اور ایک لبنانی گروپ کے ساتھ کام کرنے والے ایک اہلکار نے بتایا کہ لبنان کی سرحد کے قریب ایک کار پر کیے گئے ایک اسرائیلی حملے میں کم ازکم چار افراد ہلاک ہو گئے۔
اس لبنانی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کا ایک رکن اور اس کی اتحادی فلسطینی عسکریت پسند تنظیم جہاد اسلامی کے تین ارکان ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی یا شامی حکام کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
جہاد اسلامی نامی تنظیم اپنے جنگجوؤں کو شام کے ذریعے لبنان میں حزب اللہ کے عسکریت پسندوں میں شامل ہونے کے لیے بھیج رہی ہے، جو غزہ میں جنگ کے آغاز سے لے کر لبنانی سرحد پر اسرائیلی افواج کے ساتھ جھڑپوں میں مصروف ہیں۔
اسرائیل شام میں ایران کے حمایت یافتہ عسکریت پسند گروپوں کو بھی اکثر نشانہ بناتا ہے، اور شاذ و نادر ہی ان حملوں کو تسلیم کرتا ہے۔
ش ر⁄ ع س، م م (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)