1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

سات اکتوبر: اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس چیف نے معافی مانگ لی

22 اگست 2024

اپنے عہدے سے رخصت ہونے والے اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس چیف اہارون ہالیوا نے ملکی سلامتی کو یقینی بنانے سے متعلق کوتاہی پر عوام سے معافی مانگ لی ہے۔ ملکی سیاسی قیادت اور اعلی ترین حکومتی عہدے داروں نے اب تک ایسا نہیں کیا۔

https://p.dw.com/p/4jlpF
میجر جنرل اہارون ہالیوا
اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کے سبکدوش ہونے والے سربراہ میجر جنرل اہارون ہالیواتصویر: Israel Defense Forces via AP/picture alliance

اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کے سبکدوش ہونے والے سربراہ میجر جنرل اہارون ہالیوا نے اسرائیل کو حماس کے سات اکتوبر کے دہشت گردانہ حملے سے بچانے میں ناکامی پر بدھ کے روز اسرائیلی عوام سے اپنے اور اپنے ادارے کے لیے ’معافی‘ کی درخواست کی۔

اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کردہ ایک ویڈیو کے مطابق اس حوالے سے معافی کی عوامی اپیل کرنے والے پہلے اعلیٰ عہدے دار ہالیوا نے اپنے منصب سے سبکدوشی کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''ہم اپنے حلف کے تقدس کو برقرار نہ رکھ سکے۔''

اسرائیلی ملٹری انٹیلیجنس کے سربراہ مستعفی

حماس کا عسکری ونگ القسام بریگیڈز کیا ہے؟

اہارون ہالیوا نے کہا کہ سات اکتوبر، جب غزہ کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیلی آبادیوں، فوجی اڈوں اور ایک میوزک فیسٹیول پر دھاوا بولا، ''ایک تلخ اور سیاہ دن تھا، جو میرے دل، ضمیر اور کندھوں پر مسلسل بوجھ بنا ہوا ہے۔‘‘

میجر جنرل اہارون ہالیوا کے الفاظ میں، ''صرف ایک معذرت کافی نہیں ہو گی۔ میں ان لوگوں کے زخم مندمل نہیں کر سکتا، جنہوں نے اپنے عزیزوں کو کھودیا، جنہوں نے بھاری قیمت ادا کی۔ لیکن میں یہ ضرور کہہ سکتا ہوں کہ ۔۔۔۔۔ میں اپنی طرف سے اور پورے انٹیلیجنس ونگ کی طرف سے معافی کی درخواست کرتا ہوں۔‘‘

میجر جنرل ہالیوا نے اس تقریب سے اپنے خطاب میں مزید کہا، ''انٹیلیجنس کی ناکامی میری غلطی تھی۔‘‘ انہوں نے اس موقع پر یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس سلسلے میں ''قومی سطح پر تحقیقات کرائی جائیں۔ تاکہ گہرائی میں جا کر سمجھا جا سکے کہ ہم ناکام کیوں ہوئے۔‘‘

غزہ کی جنگ کے نو ماہ مکمل، حملوں اور ہلاکتوں کا سلسلہ جاری

اسرائیل پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے عالمی دباؤ میں اضافہ

میجر جنرل اہارون ہالیوا 38 سال تک اسرائیلی فوج کا حصہ رہے اور ان کی حیثیت فوج میں 'بڑوں‘ کی تھی۔ اپنی کوتاہی کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے اپریل میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا، ''ہم اس خوفناک حملے کو روکنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔‘‘ وہ اپنی ناکامی تسلیم کرنے والے سینیئر ترین اسرائیلی فوجی افسروں میں سے ایک ہیں۔

اسرائیلی تاریخ میں سات اکتوبر کا حماس کا حملہ بد ترین تھا۔ جس نے اسرائیل اور اس کے سکیورٹی سسٹم کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ اس حملے میں اسرائیل کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے جبکہ 250 کے قریب اسرائیلیوں کو حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے یرغمال بنا لیا تھا۔ ان میں سے ایک سو سے زیادہ ابھی تک القسام بریگیڈز کی قید میں ہیں اور مبینہ طور پر غزہ میں ہی موجود ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل کی سیاسی قیادت اور حکومت کے اعلی ترین عہدے داروں نے اب تک 'معافی‘ نہیں مانگی
اہم بات یہ ہے کہ اسرائیل کی سیاسی قیادت اور حکومت کے اعلی ترین عہدے داروں نے اب تک 'معافی‘ نہیں مانگیتصویر: IMAGO/ZUMA Wire

اسرائیلی سیاسی قیادت نے اب تک معافی نہیں مانگی

اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی ہلیوی اور انٹیلیجنس ادارے شین بیت کے سربراہ رونن بار دونوں نے بھی اپنی ناکامیوں کا اعتراف کیا تھا مگر جنگ کے دوران انہیں گھر نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

گوکہ اسرائیل کی فوجی قیادت نے اپنی غلطی اور ناکامی تسلیم کر لی مگر سیاسی قیادت اور حکومت کے اعلی ترین عہدے داروں نے کبھی ایسا نہیں کیا بلکہ وہ ساری ذمہ داری فوجی قیادت پر ہی ڈالتے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اپنی حکومت یا ملکی سکیورٹی فورسز کی اس بے مثال حملے کو روکنے میں ناکامی پر کبھی باضابطہ طور پر معافی نہیں مانگی، جو کہ سن 1948 میں اسرائیل کے قیام کے بعد سے آج تک کا مہلک ترین حملہ تھا۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر سے اس کی طرف سے زمینی عسکری کارروائی شروع کیے جانے کے بعد سے اب تک غزہ پٹی میں اس کے 333 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

میجر جنرل شلومی بنڈر کو اہارون ہالیوا کا جانشین بنایا گیا ہے۔

ج ا ⁄ ص ز، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)