مغوی شہریوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے، چین
25 مئی 2017چین حکومت نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں اغوا ہونے والے اپنے شہریوں کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گی۔ بیجنگ حکومت نے یہ وعدہ بھی کیا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کی بہتر حفاظت کے لیے پاکستان میں مزید اقدامات کرے گی۔
نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق پولیس کی وردی میں ملبوس مسلح افراد نے بدھ 24 مئی کو پاکستان کے شورش زدہ صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دو چینی شہریوں کو اغوا کر لیا تھا۔ چین کے سرکاری ریڈیو پر نشر ہونے والی خبروں کے مطابق مغوی چینی زبان کے اساتذہ تھے اور انہیں اس وقت اغوا کیا گیا، جب دو خواتین اور ایک چینی مرد کوئٹہ کے ایک ریستوران میں کھانا کھا رہے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق ایک بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑی رکی اور مسلح افراد انہیں گھسیٹتے ہوئے کار کی طرف لے گئے۔ اس دوران وہاں بہت سے لوگ بھی جمع ہو گئے، جنہیں اغوا کاروں نے ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے خبردار کیا۔ اسی اثناء میں ایک چینی خاتون وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب رہی۔
کوئٹہ کی پولیس نے نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ چینی اساتذہ سی پیک منصوبے پر کام نہیں کر رہے تھے اور اسی وجہ سے انہیں کوئی محافظ بھی فراہم نہیں کیے گئے تھے۔ پاکستان نے ان تمام چینی کارکنوں کو سکیورٹی فراہم کر رکھی ہے، جو سی پیک منصوبے پر بلوچستان میں کام کر رہے ہیں۔
آج چینی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان لو کانگ کا باقاعدہ طور پر اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہنا تھا، ’’چین پاکستان کے ساتھ مل کر تمام تر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ مغویوں کی بحفاظت واپسی کو جلد از جلد ممکن بنایا جا سکے۔‘‘
ان کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا، ’’ہم ایسے مزید قدامات اٹھائیں گے، جن سے پاکستان میں کام کرنے والے افراد اور آرگنائزیشنز کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے گا۔‘‘
چین پہلے بھی متعدد مرتبہ پاکستان سے یہ مطالبہ کر چکا ہے کہ ان کے شہریوں اور کمپنیوں کی سکیورٹی کو خاص طور پر بلوچستان میں بہتر بنایا جائے۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے چینی شہریوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ بلوچستان میں مسلمان عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ ساتھ، علیحدگی پسند اور جرائم پیشہ گروہ ماضی میں ایسی کارروائیاں کر چکے ہیں۔