1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کے قریبی ساتھی امیت شاہ، کریمنل یا کرائم فائٹر

عابد حسین8 اپریل 2014

بھارت میں پارلیمانی الیکشن کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ اندازے لگائے گئے ہیں کہ بی جے پی کامیاب ہو جائے گی اور نریندر مودی وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ مودی کے دستِ راست امیت شاہ کو سنگین مجرمانہ وارداتوں میں ملوث سمجھا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1BdeE
نریندر مودیتصویر: AP

بھارتی سیاسی منظر پر ایک ’شفاف حکومت‘ چلانے والے سیاستدان کے قریبی مشیر کو قتل اور بھتے کی جبری وصولی کے الزامات کا سامنا ہے۔ ریاست گجرات میں صاف ستھری حکومت کا دعویٰ نریندر مودی اور قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کرتی چلی آ رہی ہے۔ نریندر مودی کے قریبی مشیروں میں امیت شاہ کو سب پر فوقیت حاصل ہے۔ مودی اور امیت شاہ کا تعلق سن 1980 کی دہائی میں قائم ہوا تھا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ تعلق گہرا ہوتا چلا گیا۔ امیت شاہ نے مودی کی اتنی قربت حاصل کی اور اب وہ ان کے سیاسی مینیجر بن چکے ہیں۔ پچاس سالہ امیت شاہ نے اپنی عملی زندگی کی شروعات حصص کی خرید و فروخت سے کی تھی۔

Amit Shah
امیت شاہتصویر: UNI

بھارتی سیاسی حلقوں میں کہا جاتا ہے کہ نریندر مودی تک پہنچنے کا سب سے مختصر راستہ امیت شاہ ہے۔ امیت شاہ ریاست گجرات کے وزیر داخلہ بھی رہ چکے ہیں اور مودی ابھی تک اسی ریاست کے وزیراعلیٰ ہیں۔ بھارتی سیاسی مبصرین بارہا کہہ چکے ہیں کہ سات اپریل سے شروع ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے بعد نریندر مودی یقینی طور پر اگلے وزیر اعظم ہوں گے اور ایسی صورت میں امیت شاہ کو مرکز میں کوئی انتہائی اہم وزارت بھی تفویض کی جا سکتی ہے۔

امیت شاہ کے گزشتہ ویک اینڈ پر موجودہ حکمران جماعت کانگریس کے خلاف دیے جانے والے ایک بیان نے خاصی ہلچل پیدا کر رکھی ہے۔ اس بیان میں ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں پارلیمانی الیکشن میں بی جے پی کو ملنے والے عوامی ووٹ اصل میں عوام کا کانگریس سے انتقام ہوں گے۔ امیت شاہ نے کانگریس حکومت کے بارے میں یہ بھی کہا تھا کہ اس نے اپنے دور میں ہندوؤں کو ہلاک کرنے والوں کو نوازنے کا سلسلہ بھی جاری رکھا تھا۔ اس بیان پر اُن کے خلاف فوجداری تفتیش کا امکان بڑھ گیا ہے۔

Guhjarat Amit Shah
امیت شاہ ریاست گجرات کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیںتصویر: UNI

بھارت کی اہم ریاست اتر پردیش میں بی جے پی کی کامیابی کے لیے امیت شاہ کو سن 2013 میں انتخابی مہم کا خصوصی نگران مقرر کیا گیا تھا۔ گزشتہ برس اسی ریاست کے ایک ضلع مظفر نگر میں ہندو مسلم فسادات میں 50 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی اور پولیس نے تفتیش کے بعد بھارتیہ جتنا پارٹی کے کئی مقامی کارکنوں اور سیاستدانوں پر مسلمانوں کے خلاف اشتعال پھیلانے کی ذمہ داری عائد کی تھی۔ مخالفین کا کہنا ہے کہ امیت شاہ منافرت آمیز تقاریر سے معاشرتی تقسیم کو گہرا کر رہے ہیں۔ کانگریس کی قیادت میں مخلوط حکومت کے اقلیتی امور کے وزیر رحمان خان کا بھی کہنا ہے کہ ایسے بیانات سے ہندو مسلم کشیدگی کو ہوا دینے کی دانستہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔

بھارت میں کسی سیاستدان کو کسی بھی فوجداری مقدمے میں سزا سنائے جانے میں عموماﹰ کئی سال لگ جاتے ہیں۔ امیت شاہ جن دنوں ریاست گجرات کے وزیر داخلہ تھے، اُسی دور میں ایک گینگسٹر سہراب الدین شیخ اور اُس کی بیوی کوثر بی کو ماورائے عدالت پولیس مقابلے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ گجرات کی پولیس شیخ کو دہشت گرد قرار دیتی تھی۔ یہ ماورائے عدالت قتل سن 2005 میں ہوا تھا اور سن 2010 میں مرکزی تفتیش کاروں نے امیت شاہ پر اس واردات میں شریک ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ پولیس اپنی چارج شیٹ میں لکھ چکی ہے کہ امیت شاہ قتل، بھتہ خوری، واقعاتی شہادتوں کو زائل کرنے اور مجرمانہ سازش میں ملوث رہے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارتی پارلیمانی انتخابات میں نریندر مودی کا دامن کرپشن سے صاف بتایا جا رہا ہے لیکن اس بیان بازی میں اُن کے دستِ راست کا کوئی ذکر نہیں کیا جاتا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ طے ہونا باقی ہے کہ امیت شاہ ایک مجرم ہیں یا جرائم کا مقابلہ کرنے والے فائٹر۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید