مہاتیر محمد ملائیشین وزارت عظمیٰ کے امیدوار نامزد
7 جنوری 2018ملائیشیا میں رواں برس اگست میں پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہو گا۔ متحدہ اپوزیشن نے اپنے ملک کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کو وزیراعظم کے منصب کے لیے اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے۔
مہاتیر محمد ملائیشیا کے بائیس برس وزیراعظم رہے تھے۔ اگر وہ یہ الیکشن جیت جاتے ہیں تو وہ جدید تاریخ میں انتخابات جیت کر وزیر اعظم بننے والے معمر ترین سیاست دان بن جائیں گے۔
ملائیشیا: احتجاجی گروپ کا ’بدعنوان‘ حکومت کے خلاف احتجاج
ملائیشیا: توہین مذہب کے الزام میں مقبول گلوکار گرفتار
مہاتر محمد نے حکمران جماعت کو خیرباد کہہ دیا
مہاتیر محمد سیاست کے بعد اب فلم کی دنیا میں
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ملائیشیائی عوام کے انتہائی مقبول لیڈر انور ابراہیم جیل میں مقید ہیں اور ایسی صورت میں مہاتیر محمد موجودہ وزیراعظم نجیب رزاق کے لیے ایک بہت بڑا سیاسی خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ نجیب رزاق کو کرپشن الزامات کا سامنا بھی ہے اور اس کی وجہ سے اُن کی مقبولیت میں کمی دیکھی گئی ہے۔
ملائیشیا کی متحدہ اپوزیشن کا اتحاد Pakatan Harapan کہلاتا ہے۔ انگریزی میں اسے’ پیکٹ آف ہوپ‘ یعنی ’امید کا اتحاد‘ بھی کہا جاتا ہے۔ انوار ابرہیم اسی اتحاد کے رہنما ہیں۔
مہاتیر محمد اپوزیشن کے اس اتحاد کے چیئرمین جبکہ انوار ابراہیم کی بیوی ڈاکٹر وان عزیزہ نائب چیرمین ہیں۔ اگست کے الیکشن میں مہاتیر محمد کو وزیراعظم اور ڈاکٹر وان عزیزہ کو نائب وزیراعظم کا امیدوار بنایا گیا ہے۔ اتحاد کی جانب سے کی جانے والی نامزدگیوں کا اعلان اتحاد کے سیکرٹری جنرل سیف الدین عبداللہ نے کیا۔
اگلے انتخابات کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے سیف الدین عبداللہ نے کہا کہ انور ابراہیم کی رہائی کے بعد انہیں وزیراعظم کی کابینہ میں یقینی طور پر شامل کیے جا سکتا ہے اور اس کے بعد وہ اگلے انتخابات میں وزیراعظم کے لیے بھی نامزد کیے جا سکتے ہیں۔
مہاتیر محمد سن 1981 سے سن 2003 تک ملائیشیا کے وزیراعظم رہ چکے ہیں۔ اُن کی عملی سیاست میں سرگرم رہنے کا عرصہ سات دہائیوں پر پھیلا ہوا ہے۔ وہ اس دوران مختلف وزرائے اعظموں کے دور میں مختلف وزارتوں کے نگران وزیر بھی مقرر کیے گئے تھے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انور ابراہیم اور مہاتیر محمد ایک دوسرے کے دوست تھے اور پھر تقریباً بیس برس قبل ان کے درمیان ایسی سیاسی مخاصمت پھیلی کہ اُس نے ملائیشیائی سیاسی منظر نامے کو بھی شدید انداز میں متاثر کیا۔ ان دونوں رہنماؤں کے درمیان سیاسی مفاہمت کو حیران کن قرار دیا گیا ہے۔