ملائیشیا: احتجاجی گروپ کا ’بدعنوان‘ حکومت کے خلاف احتجاج
14 ستمبر 2016نیوز ایجنسیوں کی متفقہ رپورٹوں کے مطابق ’کولیشن فار کلین اینڈ فیئر الیکشنز‘ نامی اس سیاسی احتجاجی گروپ نے بدھ چَودہ ستمبر کو کوالالمپور میں اپنے سات ہفتے کے روڈ شو کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس احتجاجی سلسلے کا نقطہٴ عروج کوالالمپور کا وہ اجتماع ہو گا، جس میں اسکینڈلز کی زَد میں آئے ہوئے وزیر اعظم نجیب رزاق کی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
یہ احتجاجی گروپ گزشتہ سال بھی بڑے پیمانے کے دو روزہ احتجاجی مظاہرے منظم کر چکا ہے، جن میں بدعنوانی کے الزامات کے تحت وزیر اعظم رزاق کی سبکدوشی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اب اس گروپ کا کہنا ہے کہ وہ بدعنوانی کے اُس ہوش رُبا اسکینڈل کے رد عمل میں یکم اکتوبر سے اپنی تازہ مہم شروع کر رہا ہے، جو اتنے بڑے پیمانے کا ہے کہ جس کی پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔
اگرچہ نجیب رزاق کے خلاف ایسے الزامات کا دائرہ پھیلتا چلا جا رہا ہے کہ وہ سرکاری فنڈز میں سے کی جانے والی اربوں کی لُوٹ کھسوٹ میں ملوث رہے تاہم وہ پھر بھی بدستور اقتدار سے چمٹے ہوئے ہیں۔
کولیشن فار کلین اینڈ فیئر الیکشنز کی چیئر پرسن ماریا چِن نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا:’’کوئی ایسا شخص ہمارا وزیر اعظم نہیں ہو سکتا، جس نے عوام کا پیسہ لُوٹا ہو۔ اس ملک میں یہ نہیں ہو گا۔‘‘
این جی اوز (غیر سرکاری تنظیموں) اور سول سوسائٹی گروپوں پر مشتمل یہ گروپ عام طور پر ’برسیح‘ (Bersih) کہلاتا ہے، یہ ملائی زبان کا ایک لفظ ہے، جس کا مطلب ہے، ’صاف شفاف‘۔ یہ گروپ 2007ء سے لے کر اب تک انتخابی نظام اور حکومت میں اصلاحات کے حق میں چار بڑے مظاہرے کر چکا ہے۔ 2011ء اور 2012ء کے مظاہروں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور تیز دھار پانی استعمال کیا تھا۔
اس گروپ کا الزام ہے کہ 1957ء میں آزادی کے حصول کے بعد سے ملائیشیا میں جو بھی حکومتیں برسرِاقتدار آئی ہیں، وہ منصوبہ بندی کے ساتھ بدعنوانی، انتخابات میں دھاندلی اور مخالفین کو دبانے کی مرتکب ہوئی ہیں۔
اس سال جولائی میں امریکی محکمہٴ انصاف نے امریکا کے ا ندر مقدمے دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ نجیب کے رشتے داروں اور ساتھیوں نے ملائیشیا کے اسٹیٹ انویسٹمنٹ فنڈ 1MDB میں سے اربوں کے حساب سے رقوم چوری کی ہیں۔
تریسٹھ سالہ نجیب رزاق ان تمام الزامات کی صحت سے انکار کرتے ہیں۔ اُنہوں نے وقت کے ساتھ ساتھ اپنے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کی کوشش کرتے ہوئے اقتدار پر اپنی گرفت مزید مستحکم بنا لی ہے۔