مہاجرین کے بحران سے شینگن زون میں ہلچل
5 جنوری 2016یورپی یونین کی طرف سے منگل کے دن جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈنمارک، سویڈن اور جرمن حکام کے مابین ہونے والے ہنگامی مذاکرات میں مہاجرین کی تازہ ترین صورت حال پر بات چیت کی جائے گی۔
مہاجرین کی بڑے پیمانے پر آمد کے سبب ڈنمارک نے اپنی جرمن سرحدوں پر پاسپورٹ چیک کا نطام متعارف کرا دیا ہے جبکہ دوسری طرف سویڈن نے بھی اپنی ڈنمارک کی سرحدوں پر شناختی کاغذات کی چیکنگ کا اپنا ایک نیا نظام لاگو کر دیا ہے۔ اس پیش رفت کو شینگن زون معاہدے کے لیے ایک خطرہ تصور کیا جا رہا ہے۔
یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمیتریس اَوراموپولوس نے کہا کہ برسلز میں ہونے والی اس ہنگامی ملاقات میں مہاجرین کے بحران کے تناظر میں تینوں ممالک کے مابین رابطہ کاری مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس میٹنگ کا مقصد یہی ہے کہ مہاجرین کے بحران سے نمٹنے کے لیے ایک دوسرے کے تحفظات دور کیے جا سکیں۔
یورپی کمیشن کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ ان مذاکرات میں سویڈن اور ڈنمارک کے وزیر برائے مہاجرت اور جرمن وزارت داخلہ کا ایک اہلکار شریک ہو گا۔ سویڈن کی طرف سے متعارف کرائے جانے والے نئے ضوابط کے مطابق 1950ء کے بعد پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ ڈنمارک سے ہمسایہ ملک سویڈن میں داخل ہونے والے افراد کے پاسپورٹ چیک کیے جا رہے ہیں۔
شینگن زون میں شامل ان دونوں ممالک کے باشندوں کو ایک سے دوسرے ملک میں داخل ہونے کے لیے شناختی کاغذات دکھانا ضروری نہیں ہیں۔ برسلز میٹنگ میں اسی صورت حال پر بات چیت کی جائے گی کہ ان ممالک کے اقدامات موجودہ شینگن قوانین سے کس حد تک مطابقت رکھتے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ یورپ کو دوسری عالمی جنگ کے بعد مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ مشرقی وسطیٰ سے ترکی اور پھر وہاں سے یونان اور دیگر ممالک کا سفر کرتے ہوئے مہاجرین کی ایک بڑی تعداد آسٹریا پہنچ چکی ہے۔ یہ مہاجرین آگے جرمنی اور دیگر ممالک جانا چاہتے ہیں۔ جرمنی پہنچنے والے مہاجرین کی ایک نمایاں تعداد سویڈن اور ڈنمارک بھی جانا چاہتی ہے۔
مہاجرین کے اس بحران کی وجہ سے ڈنمارک اور سویڈن نے اپنی ملکی سرحدوں پر چیکنگ کا نظام متعارف کرایا ہے۔ سویڈن یورپ کا ایک ایسا ملک ہے، جس نے اپنی فی کس آمدنی حوالے سے سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دی ہے۔ تاہم اب اس کا کہنا ہے کہ وہ مہاجرین کے مزید سیلاب سے نمٹنے کے قابل نہیں رہا ہے۔