مہمند ایجنسی میں خود کش دھماکہ ،سینتالیس ہلاک
9 جولائی 2010مقامی انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق مہمند ایجنسی کی تحصیل یکہ غنڈ میں ایک پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر کے با ہر ایک خود کش حملہ آور نے خود کو بم سے اڑا دیا۔ یہ خودکش بمبار موٹر سائیکل پر سوار تھا۔
اس نامعلوم موٹرسائیکل سوار نے اس وقت خود کو دھماکے سے اڑا دیا جب لوگوں کی ایک بڑی تعداد معذور افراد کے لئے تقسیم کی جانے والی ویل چیئرز کےحصول کے لئے وہاں قطاروں میں جمع تھے ۔
امریکی حکومتی ذرائع کے مطابق تحصیل یکہ غنڈ کا شمار پاکستان میں دہشت گردی سے متاثرہ سات حساس علاقوں میں ہوتا ہے کیونکہ وہاں عسکریت پسندوں نے اپنے کئی اہم خفیہ ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق اس خود کش حملہ آور کی طرف سے کیا جانے والا دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ہر طرف دھوئیں کے بادل چھا گئے۔ اس دھماکے سے قریب ہی واقع 80 سے زائد دکانوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ کئی دکانیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں۔
مہمند ایجنسی سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جائے وقوعہ کے قریب ہی واقع ایک جیل کی عمارت کو بھی شدید نقصان پہنچا، اور وہاں سے اٹھائیس قیدی فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ یکہ غنڈ کا علاقہ پاکستان کی افغانستان کے ساتھ سرحد سے زیادہ دور نہیں ہے۔
مہمند ایجنسی کے نائب پولیٹیکل ایجنٹ غلام رسول نے مختلف خبر رساں اداروں کو بتایا کہ اس دھماکے کے نتیجے میں کم از کم سینتالیس افراد ہلاک اور بہت سے زخمی ہو گئے۔ اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ کا کہنا تھا کہ حملہ آور شاید انہیں بھی ہلاک کرنا چاہتے تھے لیکن وہ دھماکے وقت اپنے دفتر میں موجود نہیں تھے۔
ایک عینی شاہد راج ولی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ دھماکے کی جگہ کے قریب ہی ایک سڑک پر کام کر رہا تھا کہ اسے پیچھے سے اچانک ایک زوردار دھچکہ محسوس ہوا۔ ’’جب میں نے مڑ کر دیکھا تو ہر طرف دھواں ہی دھواں تھا ۔‘‘
پاکستان کو کافی عرصے سے ایسے پُر تشّدد واقعات کا سامنا ہے۔ اسلام آباد میں لال مسجد پر فوجی آپریشن کے بعد سے ملک میں مختلف خود کش حملوں میں اب تک 3500 عام شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: گوہر نذیر گیلانی