القاعدہ کا مرکز پاکستانی قبائلی علاقوں میں ہے، پینیٹا
28 جون 2010امریکی خفیہ ادارے CIA کے ڈائریکٹر لیون پینیٹا نے کہا کہ پاکستان کا قبائلی علاقہ دُنیا کا خطرناک ترین خطہ ہے، تاہم اس کے گرد سخت سیکیورٹی بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مشن میں پیشرفت تو ہو رہی ہے، لیکن اس کی رفتار اس قدر سست ہے، جس کا اندازہ کبھی نہیں تھا۔ اس کی وجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا:’’ہمارا سامنا ایک قبائلی معاشرے سے ہے، ہم ایک ایسے ملک میں ہیں، جسے بدانتظامی، بدعنوانی، منشیات کی اسمگلنگ اور طالبان کی انتہاپسندی کا سامنا ہے۔‘‘
انہوں نے ABC کے پروگرام ’’دِس ویک‘‘ کے دوران گفتگو میں کہا کہ طالبان وسیع پیمانے پر پرتشدد کارروائیوں میں مصروف ہیں، وہ فوجیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
پینیٹا نے کہا کہ افغانستان میں اضافی فوج کی تعیناتی کے حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما کی حکمت عملی درست ہے، لیکن اس سلسلے میں افغانستان کو خود بھی آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی یا ناکامی کا دارومدار اس بات پر ہے کہ افغانستان ذمہ داری قبول کرتا ہے یا نہیں اور وہ استحکام کے لئے کب مؤثر پولیس فورس اور فوج تعینات کرتا ہے۔
سی آئی اے کے سربراہ نے کہا:’’اگر افغانستان ایسا کرتا ہے تو ہم وہ پیشرفت اور استحکام حاصل کرنے کے لائق ہوجائیں گے، جو صدر اوباما چاہتے ہیں۔‘‘
سی آئی اے کے سربراہ لیون پینیٹا نے یہ بھی کہا ہے کہ القاعدہ کی قیادت انتہائی کمزور ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس دہشت گرد گروپ کے کم از کم 50 اہم ارکان افغانستان میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 2001ء میں امریکہ پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے القاعدہ کے مفرور سربراہ اسامہ بن لادن سے متعلق ٹھوس معلومات حاصل نہیں ہیں، پھر بھی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی اور امریکی افواج القاعدہ کی نصف سے زائد قیادت کو ہلاک یا گرفتار کر چکی ہیں۔
لیون پینیٹا نےکہا:’’ہم نے القاعدہ قیادت کے نمبر تین مصطفیٰ ابو الیزیدی کو ابھی چند ہفتے قبل ہی ہلاک کیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا:’’ہم انہیں مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ہم ان کے کمانڈ اینڈ کنٹرول کو مسلسل تباہ کر رہے ہیں۔ ہم ان کی جانب سے حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کی اہلیت بھی کم کرتے جا رہے ہیں۔‘‘
لیون پینیٹا نے کہا کہ امریکہ نے دباؤ برقرار رکھا تو اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری بھی سامنے آ جائیں گے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف