1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

میانمار میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ کا مؤقف

16 مارچ 2010

اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ میانمار میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آسکتی ہیں اور ان جرائم پراقوام متحدہ کی تحقیقات کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

https://p.dw.com/p/MTvy
تصویر: AP/Democratic Voice of Burma

اقوام ِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے عہدیدار Thomas Quintana نے یہ تاثرات ایک رپورٹ میں درج کئے ہیں، جو آئندہ پیر کو کونسل کے اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

حال میں میانمار کا دورہ کرنے والے اس کونسل کے عہدیدار نے رپورٹ میں کہا ہے کہ اگر اس بات کا امکان بھی موجود ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جنگی جرائم کی زمرے میں آتی ہیں تو یہ ملٹری جنتا کا فرض ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائے۔

Quintana نے خبر دار کیا کہ اگر فوجی حکومت نے اس معاملے کی تحقیق نہیں کرائی تو اقوام متحدہ ایک انکوائری کمیشن قائم کرسکتاہے، جو ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مسئلے کے بارے میں تحقیق کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ میانمارمیں ایک منظم انداز میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں اور یہ کہ ملٹری جنتا نے اس کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔

Das UN-Gebäude, 1951
’اقوام متحدہ انکوائری کمیشن قائم کر سکتی ہے‘تصویر: AP

اقوام متحدہ کے اس عہدیدار نے الزام لگایا کہ انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں ریاستی پالیسیوں کی وجہ سے ہورہی ہیں اور یہ کہ ان پالیسیوں کو عدلیہ سمیت ریاست کے تمام اداروں کی حمایت حاصل ہے۔ Quintana نے مطالبہ کیا کہ میانمار حکومت آنگ سان سوچی سمیت 2100 سیاسی کارکنان کو رہا کرے۔

انسانی حقوق کی تنظمیں میانمار میں کم عمر لڑکوں کی فوج میں بھرتی اور مسلمان اقلیت کے ساتھ امتیازانہ سلوک پر ملٹری جنتا کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہے، جو ان تنظیموں کے مطابق ان خلاف ورزیوں کو روکنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ اس کے علاوہ فوجی حکومت پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ ملک کی آبادی کو خوراک، رہائش اور صحت جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں بھی ناکام ہوگئ ہے۔

گزشتہ جعمرات کو امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی ایک رپورٹ میں میانمار کی حکومت پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو الزام لگایا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ برما میں دوران حراست ہلاکتیں، تشدد اور زنا بالجبر کے کئی واقعات رونما ہوئے ہیں۔

اس رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ بدھ مت کے پیشواؤں کو 2007ء کی جمہوریت نواز تحریک میں کردار ادا کرنے پر خصوصی طور پر جبر کا نشانہ بنایا گیا۔ اس کے علاوہ ملک میں اقلیتوں کے حقوق بھی پامال کئے گئے۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں جبری مشقت اور زنا بالجبر سمیت 4000 سے زائد واقعات میانمار کی Karen اقلیت والے علاقے میں ہوئے۔

یونائیڈ اسٹیٹس کمپین فار برما نے یو این کی اس رپورٹ کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ بیس سال میں پہلی باراقوام متحدہ کے کسی عہدیدار نے برما کی صورتحال کی صیح عکاسی کر کے ٹھوس اقدامات کرنے کی بات کی ہے۔

اس تنظیم کی ڈائریکٹر آنگ ڈنگ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ سیکیورٹی کونسل برما میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بلا تاخیرایک تحقیقاتی کمیشن بنائے گی۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید