’ناروے میں پناہ کے سخت قوانین‘ اوسلو کی تشہیری مہم
26 نومبر 2015ناروے میں سیاسی پناہ سے متعلق سخت قوانین کی تشہیر کے ذریعے ناروے کی حکومت افغان باشندوں تک یہ پیغام پہنچانا چاہ رہی ہے کہ اب ناروے کے دروازے تارکین وطن کے لیے ماضی کی طرح کھلے ہوئے نہیں ہیں۔
اس مقصد کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔ ناروے کی وزارت انصاف نے ’ناروے میں پناہ سے متعلق سخت قوانین‘ کے نام سے فیس بُک پر ایک صفحہ بنا رکھا ہے۔ اس کے علاوہ ناروے کے دفتر برائے مہاجرت نے بھی ٹویٹر کے ذریعے پشتو، دری اور انگریزی میں پیغامات بھیجنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔
اندازوں کے مطابق اس سال کے اختتام تک ناروے آنے والے تارکین وطن کی تعداد پینتیس ہزار تک پہنچ جائے گی۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ تاہم سویڈن اور جرمنی کا رخ کرنے والے مہاجرین کے مقابلے میں ناروے میں پناہ گزینوں کی تعداد پھر بھی بہت کم ہے۔
مہاجرین کی آمد کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے ناروے کی حکومت نے گزشتہ جمعے کے روز تارکین وطن اور مہاجرین کو پناہ دینے سے متعلق ملکی قوانین سخت کر دیے تھے۔
افغانستان کے روزنامہ افغانستان ٹائمز اور ہشتِ صبح کے پہلے صفحے پر شائع ہونے والے اشتہار کی شہ سرخی کچھ یوں تھی، ’’ناروے میں مہاجرت کے سخت قوانین - اہم معلومات‘‘۔
ناروے کی وزارت انصاف کے ترجمان نے بتایا کہ افغانستان میں اس تشہیری مہم کا آغاز پیر کے روز کیا گیا ہے اور اسے آئندہ ہفتے بھی جاری رکھا جائے گا۔ علاوہ ازیں ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ اوسلو حکومت دیگر ممالک میں بھی ایسی تشہیری مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اگرچہ افغانستان میں صورت حال ابھی تک مستحکم نہیں ہے لیکن ناروے افغانستان کو ایک ’محفوظ ملک‘ تصور کرتا ہے۔ ناروے پہنچنے والے تارکین وطن میں ایک افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔
اوسلو کے ادارہ برائے مہاجرت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک ٹویٹر پیغام کے مندرجات کچھ یوں تھے، ’’روس سے بذریعہ آرکٹِک روٹ ناروے کا رخ کرنے والے افغان شہریوں کو، جو پناہ کے مستحق نہیں ہیں، کابل واپس بھیج دیا جائے گا۔ 2014/15 کے دوران پانچ سو لوگوں کو واپس بھیجا گیا۔‘‘
مہاجرین کو روکنے کے لیے اس قسم کی تشہیری مہم چلانے والا ناروے پہلا ملک نہیں ہے۔رواں برس ستمبر کے مہینے میں لبنانی ذرائع ابلاغ میں بھی ایسی ہی ایک تشہیری مہم ڈنمارک کی جانب سے شروع کی گئی تھی جس کے بعد ڈنمارک میں مہاجرین کی آمد میں پچاس فیصد تک کمی دیکھی گئی تھی۔ جب کہ ہنگری نے بھی پاکستانی ذرائع ابلاغ میں اشتہارات شائع کیے تھے۔
سویڈن میں مہاجرین مخالف سیاسی نظریات رکھنے والی سیاسی جماعت سویڈن ڈیموکریٹس نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ پناہ گزینوں کی حوصلہ شکنی کے لیے غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں تشہیری مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔