نامزد اطالوی وزیر اعظم کونٹے: ’غنچہ جو بن کھلے ہی مرجھا گیا‘
28 مئی 2018اطالوی دارالحکومت روم سے پیر اٹھائیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جوزَیپے کونٹے کو گزشتہ انتخابات میں کافی زیادہ پارلیمانی نشستیں حاصل کرنے والے دائیں بازو کے عوامیت پسند اتحاد نے ملکی سربراہ حکومت کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا، جس کے بعد اطالوی صدر نے انہیں نئی ملکی حکومت تشکیل دینے کی دعوت بھی دے دی تھی۔
روم میں صدر سیرجیو ماتاریلا کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا کہ کونٹے کو 23 مئی کو نئی اطالوی حکومت تشکیل دینے کی جو دعوت دی گئی تھی، اس سے کونٹے نے اب معذرت کر لی ہے۔ خود کونٹے نے بھی صدارتی دفتر کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرنے کے بعد اتوار کو رات گئے روم میں صحافیوں کو بتایا، ’’اگلی اطالوی حکومت کی سربراہی میں نہیں کروں گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ان کی صدر ماتاریلا کے ساتھ بات چیت ناکام ہو گئی ہے۔
روئٹرز کے مطابق اطالوی صدر ماتاریلا آج پیر ہی کے روز کارلو کوتاریلی سے ملاقات کرنے والے ہیں، جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے ایک سابق اعلیٰ اہلکار ہیں۔ صدر ماتاریلا کارلو کوتاریلی سے نئی حکومت کی تشکیل سے متعلق مشورے کریں گے۔
مختلف خبر ایجنسیوں کے مطابق کونٹے کے عملی طور پر روم میں نئی ملکی حکومت کا سربراہ بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ آئندہ اطالوی حکومت میں وزیر اقتصادیات کے عہدے کے لیے نامزد کیے جانے والے ایک سیاستدان بنے۔
اٹلی میں کئی ہفتے قبل ہونے والے گزشتہ عام انتخابات میں دائیں بازو کے جس عوامیت پسند اتحاد نے کافی زیادہ نشستیں حاصل کر کے اگلی حکومت سازی کے لیے اپنے حق کا دعویٰ کیا تھا، اس میں دائیں بازو کی لیگ پارٹی بھی شامل ہے۔ اس اتحاد میں شامل دوسری جماعت اسٹیبلشمنٹ مخالف انتہائی دائیں بازو کی فائیو سٹار موومنٹ ہے۔
اس پارٹی کی طرف سے وزیر معیشت کے عہدے کے لیے 81 سالہ ماہر اقتصادیات پاؤلو ساوونا کو نامزد کیا گیا تھا، جو یورپی یونین اور یورپی مالیاتی اتحاد کے حوالے سے کافی تنقیدی اور کم امیدی سے عبارت سوچ کے حامل ہیں۔ اطالوی صدر ماتاریلا نے ساوونا کی بطور وزیر اقتصادیات نامزدگی کو ویٹو کر دیا تھا، جس کے بعد لیگ پارٹی کے رہنما سالوینی نے کہا کہ وہ ساوونا کی نامزدگی کے حوالے سے صدارتی ویٹو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہیں۔
یوں 54 سالہ جوزَیپے کونٹے، جو قانون کے پروفیسر ہیں، سربراہ حکومت نامزد کیے جانے کے بعد اس عہدے پر فائز ہوتے ہوتے رہ گئے۔ موجودہ اطالوی صدر ماتاریلا یورپی اتحاد کے عمل کے بہت بڑے حامی ہیں اور مسترد کر دیے جانے والے نامزد وزیر اقتصادیات ساوونا انتہائی حد تک یورپی یونین کے ناقد۔
اگر کونٹے حکومت اقتدار میں آ جاتی تو یورپی یونین کے رکن مغربی یورپی ممالک میں ایسا پہلی بار ہوتا کہ وہاں ایک عوامیت پسند اتحاد اقتدار میں آ جاتا۔ یونین کےمشرقی یورپی رکن ممالک میں پہلے ہی کئی عوامیت پسند حکومتیں اقتدار میں آ چکی ہیں۔
اسی دوران لیگ پارٹی کے سربراہ سالوینی نے تو اتوار ستائیس مئی کی رات یہ بھی کہہ دیا تھا کہ اگر روم میں نئی ملکی حکومت کی تشکیل سے متعلق موجودہ جمود اسی طرح برقرار رہا تو اسی سال بعد میں کسی وقت نئے سرے سے عام انتخابات کا انعقاد ہی واحد راستہ رہ جائے گا۔
م م / ع ا / روئٹرز