نشے کی حالت میں ڈرائیونگ: خاتون بشپ مستعفی
24 فروری 2010شمالی جرمن شہر ہنوور میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیسمن نے کہا کہ گزشتہ ہفتے انہوں نے ایک بڑی غلطی کی تھی۔ ’’میرا دل کہتا ہے کہ اس غلطی کے بعد مجھے ایک اعلیٰ اور ذمہ دارانہ عہدے پر فائز رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اس لئے میں اپنے عہدے سے استعفےٰ دے رہی ہوں۔‘‘ یوں یہ خاتون کلیسائی رہنما جرمنی میں پروٹسٹنٹ چرچ کی سربراہ کے علاوہ بشپ کے عہدے سے بھی دستبردار ہو گئی ہیں۔
دفتر استغاثہ کےمطابق جس وقت پولیس نے مارگوٹ کیسمن کو ان کی سرکاری گاڑی میں سفر کے دوران روک کر چیک کیا تھا، تو ان کے خون میں ڈرائیونگ سے پہلے شراب نوشی کے نتیجے میں الکوحل کی شرح مقررہ قانونی حد سے کافی زیادہ تھی۔
ریاستی دفتر استغاثہ کے مطابق 51 سالہ خاتون بشپ کیسمن پر نشے کی حالت میں گاڑی چلانے کے جرم میں مقدمہ چلایا جائے گا اور سزا کی صورت میں انہیں اپنی ایک مہینے کی تنخواہ جرمانے کے طور پر ادا کرنا ہوگی۔ اس کے علاوہ ایک سال تک ان کے گاڑی چلانے پر پابندی بھی لگائی جا سکتی ہے۔
شراب پی کر پولیس کے ہاتھوں پکڑی جانے والی یہ کلیسائی رہنما ماضی میں خود شراب نوشی کی سخت مخالف رہی ہیں۔ تین سال پہلے کیسمن نے ایک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ شراب پینے کے بعد انسان کی شعوری سطح گھٹ جاتی ہے جبکہ گزشتہ سال انہوں نے یہ اعلان کیا تھا کہ وہ شراب نوشی چھوڑ رہی ہیں۔
دوہزار سات میں یہ خاتون مذہبی رہنما اس وقت ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنیں جب انہوں نے اپنے شوہر سے طلاق لینے کے لئے قانونی چارہ جوئی کی تھی۔ تیس کتابوں کی مصنفہ کیسمن کو جرمنی کی سب سے کم عمر بشپ ہونے کا اعزاز بھی حاصل رہا ہے۔ 1999 میں جب وہ بشپ بنی تھیں تو ان کی عمر 41 سال تھی۔ مارگوٹ کیسمن اکتوبر 2009 میں جرمنی میں پروٹسٹنٹ چرچ کی پہلی خاتون سربراہ منتخب ہوئی تھیں۔ جرمنی میں اس چرچ کے پیروکاروں کی تعداد 25 ملین ہے۔
طلاق یافتہ کیسمن پروٹسٹنٹ مسیحی باشندوں کے کیتھولک کلیسا کے ساتھ اچھے مراسم کی حامی ہیں۔ انہوں نے افغانستان میں جرمن فوجی دستوں کی موجودگی پر بھی سخت تنقید کی تھی۔ کیسمن کا شمار جنگ مخالف مذہبی رہنماؤں میں ہوتا ہے اور وہ بارہا افغانستان سے جرمن فوجوں کی واپسی کا مطالبہ بھی کر چکی ہیں۔ اپنے انہی خیالات کے باعث وہ قدرے متنازعہ مذہبی شخصیت بھی رہی ہیں۔
رپورٹ: عبدالستار
ادارت: مقبول ملک