نواز، مریم اور صفدر پر فردِ جرم: کیا یہ سیاسی انتقام ہے؟
19 اکتوبر 2017فردِ جرم عائد ہونے کے بعد ن لیگ کے رہنماؤں نے ایک بار پھر اپنے خلاف مقدمات کو بے بنیاد قرار دیا ہے اور مریم نواز نے خبر دار کیا ہے کہ جو احتساب کو انتقام میں بدل رہے ہیں، ان سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
کئی سیاسی مبصرین بھی یہ سمجھتے ہیں کہ ان مقدمات کے حوالے سے لوگوں کے ذہنوں میں سوالات ہیں۔ تجزیہ نگار کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کے خیال میں لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کرپشن کے مقدمات تو اور لوگوں پر بھی ہیں، تو پھر ان کو کٹہرے میں کیوں نہیں لایا جارہا: ’’سابق آمر جنرل پرویز مشرف کے خلاف بھی کرپشن کے مقدمات ہیں۔ طاہر القادری اور عمران خان کو عدالتیں اشتہاری قرار دے چکی ہیں لیکن انہیں کوئی نہیں پکڑ رہا۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ ایک مقبول سیاسی رہنما کے خاندان کے تقریباﹰ تمام افراد کو عدالت میں گھسیٹا جارہا ہے اور کچھ لوگ اشتہاری ہونے کے باوجود دندناتے پھر رہے ہیں۔ جس کی وہ سے لوگوں کے ذہنوں میں ان مقدمات کی شفاعیت پر سوالات جنم لے رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا بات صرف نواز اور ان کی فیملی تک نہیں رہے گی: ’’شہباز شریف کے خلاف بھی ماڈل ٹاؤن والا مقدمہ کھلنے والا ہے۔ اس کے علاوہ حمزہ شریف اور شہباز کے اور قریبی لوگوں کے گرد بھی گھیرا تنگ کیا جائے گا۔ میں یہ نہیں کہتا ہے کہ مقدمات نہ چلائے جائیں لیکن فیصلوں میں اور عدالتی کارروائی میں شفاعیت ضرور ہونی چاہیے۔‘‘
لیکن کئی سیاست دان اور سیاسی مبصرین غیر شفاعیت کے دعووں کو ن لیگ کا پراپیگنڈہ قرار دیتے ہیں۔ سابق وزیرِ مملکت برائے صنعت و پیداوار آیت اللہ درانی نے اس مسئلے پر اپنی رائے دیتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’سب سے پہلے تو نون لیگ کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ ان کا خاندان پاکستان کی تاریخ میں پہلا خاندان ہے، جس پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جار ہے ہیں۔ کون سا ان پر اب تک ظلم ہوا ہے۔ ان کے بچے عدالتوں اور اداروں کا دھمکیاں دیتے پھر رہے ہیں۔ انہیں پورا پروٹوکول مل رہا ہے۔ وہ شاہی خاندان کے افراد کی طرح عدالتوں میں پیش ہو رہے ہیں۔ ظلم تو بھٹو کے خاندان کے ساتھ ہوا۔ اس کے پورے خاندان کو ختم کر دیا گیا۔‘‘
انہوں نے کہا نواز شریف کے خلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہورہی: ’’کیا کسی کو اس بات میں شک ہے کہ نواز شریف نے کرپشن نہیں کی ہے۔ کیا یہ بات سچ نہیں ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقوں سے مال بنایا، اقربا پروری کو فروغ دیا اورپاکستان کے تمام اداروں کو برباد کیا۔ ان کے بھائی نے بھی غیر قانونی طریقوں سے مال بنایا۔ اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو شور مچانے کے بجائے ، اپنی بے گناہی ثابت کریں۔‘‘
ماضی میں نواز شریف کے قریب رہنے والے ن لیگ کے ناراض رہنما ظفر علی شاہ نے بھی اس بات کو مسترد کیا کہ نوازشریف سے کوئی سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’سیاسی انتقام میں پارٹی رہنماؤں کو جیلوں میں پھینکا جاتا ہے اور سیاسی بنیادوں پر ان کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ یہاں تو میاں صاحب کے ذاتی کرپشن کی بات ہے۔ میرے خیال میں ان پر بنائے گئے مقدمات سو فیصد صحیح ہیں اور ان کے خلاف کوئی سیاسی انتقام نہیں لیا جا رہا۔جن طریقوں سے میاں نواز شریف، شہباز شریف اور ان کے خاندان کے بقیہ افراد نے پیسے بنائے، ان پر کئی سوالات ہیں اور یہ صرف کوئی عام آدمی نہیں کہہ رہاخودسپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ان کے خلاف کرپشن کے مقدمات چلائے جائیں۔‘‘