نوشہرہ میں بم دھماکہ ، چودہ افراد ہلاک
26 اگست 2011یہ دھماکہ جمعرات کے دن اس وقت ہوا جب لوگوں کی ایک بڑی تعداد افطاری کے بعد ایک مقامی ہوٹل میں موجود تھی۔ یہ واقعہ عسکری حوالے سے اہم سمجھے جانے والے شہر نوشہرہ کے نواح میں واقع رسالپور بازار میں پیش آیا۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس دہشت گردانہ کارروائی میں گیارہ افراد ہلاک جبکہ بائیس زخمی ہوئے۔ نوشہرہ پولیس کے بقول ریموٹ کنٹرول بم ایک سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔
جائے حادثہ پر موجود اعلیٰ پولیس اہلکار حیات خان نے تصدیق کی ہے کہ ہلاک شدگان میں دو فوجی اور ایئر فورس کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔ حیات خان کے مطابق ،’ایک خاتون اور بچہ بھی ہلاک ہوا ہے۔ یہ ایک ریموٹ کنٹرول بم تھا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا عملہ مزید حقائق اکٹھے کر رہا ہے۔‘
پاکستان کے مقامی ٹیلی وژن چینلز پر جاری کی گئی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ دھماکے کی جگہ بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ جس ہوٹل کے قریب یہ دھماکہ ہوا، وہ جگہ اور اس کے آس پاس کے مقامات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ نوشہرہ پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار محمد حسین نے بتایا، ’اس دھماکے کی شدت سے ہوٹل تباہ ہو گیا اور اس کے ساتھ واقع ایک اور ہوٹل کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ جائے حادثہ کے قریب چھ دکانیں بھی بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔‘
پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک سے عسکریت پسندی اور دہشت گردی جیسی لعنت کو ختم کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا، ’جو لوگ معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیل رہے ہیں، ان کا نہ تو کوئی دین ہے اور نہ ہی کوئی ایمان۔ وہ صرف اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں۔‘
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں گزشتہ چار برسوں کے دوران مختلف خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے نتیجے میں کم ازکم چار ہزار پانچ سو پچاس افراد مارے جا چکے ہیں۔ حکومت پاکستان کے مطابق ان میں سے زیادہ تر حملے طالبان یا پھر القاعدہ کے حامی گروہوں نے کیے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شامل شمس