نیٹو پانچ ہزار فوجی افغانستان بھیجے گا: راسموسن
2 دسمبر 2009راسموسن نے یہ بیان امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے نئی پالیسی اور وہاں اضافی فوجیوں کی تعیناتی کے اعلان کے بعد دیا۔ راسموسن نے بدھ کے روز برسلز میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ باراک اوباما کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کے اعلان کے بعد اتحادی ممالک بھی وہاں اپنے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔ راسموسن نے کہا کہ لندن میں افغانستان کے حوالے سے عالمی کانفرنس کے انعقاد کے بعد مزید فوجی دستوں کی روانگی پر بھی اتفاق رائے ہو سکتا ہے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے منگل کو افغانستان کے حوالے سے نئی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ افغانستان کی سلامتی کی صورتحال میں بہتری اور عسکریت پسندوں کی مکمل شکست کے لئے وہاں 30 ہزار اضافی فوجی تعینات کئے جائیں گے۔ امریکی صدر نے اپنے خطاب میں پہلی مرتبہ افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کی تاریخ کا تعین بھی کیا اور کہا کہ تب سیکیورٹی کے حالات سے قطعِ نظر جولائی 2011ء میں امریکی فوجیوں کے انخلاء کا عمل بھی شروع ہو جائے گا۔
نیٹو سیکریٹری جنرل راسموسن نے کہا کہ اتحادی ممالک افغان جنگ کی کامیابی کے لئے امریکہ کی بھرپور مدد کریں۔
راسموسن کے مطابق وہاں اضافی فوجی دستے ایک طرف تو سیکیورٹی صورتحال کو بہتر بنائیں گے اور عسکریت پسندی کا خاتمہ کریں گے اور دوسری جانب وہاں مقامی سکیورٹی فورسز کو آہستہ آہستہ سلامتی کی ذمہ داریاں منتقل کی جائیں گی۔
’’ غیر ملکی افواج آہستہ آہستہ سلامتی کی ذمہ داریاں افغان سیکیورٹی فورسز کو منتقل کریں گی اور یہ عمل اگلے برس سے ہی شروع ہو جائے گا۔ اس طرح وہاں سیکیورٹی کی صورتحال میں خرابی پیدا نہیں ہوگی۔‘‘
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے باراک اوباما کی جانب سے افغانستان کے حوالے سے نئی حکمت عملی کے اعلان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ بھی لندن کانفرنس کی منتظر ہیں۔ میرکل نے کہا کہ افغانستان میں سلامتی کی صورتحال صرف اضافی فوجیوں کی تعیناتی ہی سے بہتر نہیں ہو سکتی۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی نے نئی امریکی حکمت عملی کا بھرپور ساتھ دینے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ تمام اتحادی ممالک سلامتی کی صورتحال کی بہتری کے لئے افغان عوام کی مدد کریں تاہم سارکوزی نے بھی افغانستان کے حوالے لندن میں ہونے والی کانفرنس کا انتظار کرنے کا عندیہ دیا۔
آسٹریلیوی وزیراعظم کیون رَڈ نے افغانستان میں پولیس کی تربیت کے لئے مزید ٹرینرز اور دیگر امدادی کارکنان بھیجنے کا اعلان کیا تاہم وہاں اضافی فوجی دستوں کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی پیش کش نہیں کی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : امجد علی