وبائی امراض مزید اموات کا باعث بن رہے ہیں
23 اگست 2010ڈیرہ غازی خان میں ایک بچہ سانپ کے ڈسنے سے بھی ہلاک ہوا۔ حکومت پاکستان اور اقوام متحدہ کے اہلکار مسلسل اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ اگر وبائی امراض پر قابو نہ پایا گیا تو اموات کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ متاثرین سیلاب کو صحت کی سہولیات مہیا کرنے میں مصروف اقوام متحدہ کے ادارے ''یونیسیف'' کے ایک ترجمان سمیع ملک نے دوئچے ویلے کو بتایا ’ اس وقت سب سے زیاد ہ پانی سے پھیلنے والے ڈائریا کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔ اس بیماری میں مضر صحت پانی پینے سے پیٹ کے امراض لاحق ہوتے ہیں‘۔
عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں اب تک دو لاکھ افراد ڈائریا،ڈھائی لاکھ افراد جلدی امراض اور دو لاکھ افراد سانس کی تکالیف کا شکار ہو چُکے ہیں۔ اس کے علاوہ ملیریا، ڈینگی بخار اور سانپ کے کاٹنے کے چند واقعات بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے مطابق وبائی امراض کے مریضوں میں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے اور ڈائریا کے زیاد ہ تر کیسز صوبہ خیبر پختونخوا کے اضلاع چارسدہ اور نوشہرہ میں سامنے آئے ہیں۔ سیلاب زدگان کو صحت کی سہولیات مہیا کرنے کیلئے اقوام متحدہ نے 56 ملین ڈالر امداد کی جو اپیل کی تھی اس میں سے ابھی تک 39 فیصد رقم موصول ہو چکی ہے جو موجودہ صورتحال کے تناظر میں انتہائی کم ہے۔ صحت کے شعبے میں کام کرنے والی امدادی ایجنسیوں کو اس لئے بھی مشکلات کا سامنا ہے کہ حالیہ سیلابوں میں طبی سہولیات مہیا کرنے والے 200 مقامات کو بھی نقصان پہنچاہے۔
دوسری جانب یونیسیف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ 80 لاکھ بچوں میں سے نصف تعداد کی زندگیوں کو مختلف بیماریوں کے سبب خطرات لاحق ہیں۔ سمیع ملک کے مطابق ایسے بچے جو منظم کیمپوں میں آئے ہیں جہاں پینے کا صاف پانی مہیا کیا جا رہا وہ بچے اتنے مسائل کا شکار نہیں جتنے کہ وہ 35 لاکھ بچے ہیں جنہیں پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔
ادھر وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بیماریوں کی روک تھام اور صحت کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے منگل کے روز ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اس اجلاس میں حکومت پاکستان کے متعلقہ اداروں سمیت اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں کے اہلکار شرکت کریں گے۔ سرکاری بیان کے مطابق اس اجلاس میں وبائی امراض کو روکنے کی منصوبہ بندی اور صحت کی بہتر سہولیات مہیا کرنے پر تبادلہ خیا کیا جائے گا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: کشور مصطفیٰ