ویراٹ کوہلی کی حمایت، بابر اعظم نے دل جیت لیے
15 جولائی 2022انگلینڈ کے خلاف دوسرے ایک روزہ میچ میں بھی سابق بھارتی کپتان اور اسٹار بلے باز وایرٹ کوہلی سولہ رنز بنا کر انتہائی برے طریقے سے وکٹ گنوا بیٹھے۔
کوہلی سن دو ہزار انیس کے اختتام سے آؤٹ آف فارم ہیں اور تب سے کسی فارمیٹ میں ایک سنچری بھی نہیں بنا سکے ہیں۔
آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے اس وقت کوہلی کو شدید دباؤ کا سامنا ہے جبکہ دیگر کئی ناقدین کی طرح سابق بھارتی کپتان کیپل دیو نے بھی کوہلی کی بری کارکردگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف نام کی بنا پر کسی کو بھارتی کرکٹ ٹیم میں نہیں کھیلایا جا سکتا، بہتر ہے کہ کوہلی کی جگہ کسی ایسے کھلاڑی کو ٹیم میں شامل کیا جائے، جو رنز بنا رہا ہے۔
اس دوران پاکستانی قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان اور اپنی زندگی کی بہترین فارم میں اپنی کرکٹ انجوائے کرنے والے بابر اعظم نے کوہلی کو ایک پیغام میں کہا ہے کہ وہ اپنے اعصاب مضبوط رکھیں، یہ مشکل وقت گزر جائے گا۔
اس ٹوئٹ کے بعد سوشل میڈیا پر بابر اعظم کے اس مثبت رویے کو سراہا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا کے پاکستانی اور بھارتی صارفین نے بابر اعظم کے اس انداز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے تو دل ہی جیت لیے ہیں۔
ستائیس سالہ بابر اعظم وایرٹ کوہلی کو ایک بڑا بلے باز تسلیم کرتے ہیں اور ماضی میں کہہ چکے ہیں کہ کوہلی ان کے ایک فیورٹ بلے باز ہیں۔
شائقئن کرکٹ کا کہنا ہے کہ بابر اعظم خود ایک بڑے بلے باز ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہر کھلاڑی کبھی نہ کبھی آؤٹ آف فارم ہوتا ہے لیکن اس مشکل وقت میں اسے حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔
سوشل میڈیا کے متعدد صارفین نے بابر اعظم کی وایرٹ کوہلی کی اس حمایت کو دونوں ممالک کے مابین دوستی سے بھی تعبیر کیا ہے۔ کچھ نے لکھا کہ سرحدیں تقسیم کرتی ہیں اور کرکٹ (یعنی کھیل) قریب لاتی ہے۔
بھارتی کپتان روہت شرما نے بھی ویراٹ کوہلی کی بھرپور حمایت کی ہے۔ لندن میں انگلینڈ کے خلاف دوسرے ایک روزہ میچ کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں انہوں ںے کہا کہ ایک وقت آتا ہے، جب ہر کھلاڑی مشکل وقت سے گزرتا ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ اس کھلاڑی نے ماضی میں کیا کیا ریکارڈ بنا رکھے ہیں۔
بھارت میں سچن تندولکر کے بعد بلے بازی کا درخشاں ستارہ بننے والے ویراٹ کوہلی اس سال سات ایک روزہ میچوں میں صرف 158 رنز بنائے ہیں، جن میں دو نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔ اس کے باوجود وہ اس فارمیٹ میں بلے بازوں کی عالمی رینکنگ میں بابر اعظم اور امام الحق کے بعد تیسرے نمبر پر ہیں۔