1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹوائلٹس کی کمی، پاکستانی خواتین کے لیے اذیت اور کرب

بینش جاوید
28 ستمبر 2020

ماہواری کے دنوں میں فہمیدہ کو اپنے دفتر کے مرد کولیگز کے ساتھ کراچی سے ملتان سفر کرنا پڑ رہا تھا۔ فہمیدہ نے سارا بندو بست کیا ہوا تھا۔ اسے توقع تھی کہ سفر کے کچھ گھنٹوں میں گاڑی رکے گی اور وہ ٹوائلٹ جا سکے گی۔

https://p.dw.com/p/3j7sk
تصویر: UNICEF/UNI154811/Maitem

سفر کے آغاز کے قریب آدھے گھنٹے بعد ہی کراچی کی رہائشی فہمیدہ کو محسوس ہوا کہ اسے ٹوائلٹ جانے کی ضرورت ہے۔ فہمیدہ اپنے دفتر کے مرد ساتھیوں کو یہ بتانے میں ہچکچا رہی تھی کہ ماہواری کی وجہ سے اسے ضرورت سے زیادہ مرتبہ ٹوائلٹ جانا پڑ سکتا ہے۔ وقت گزرتا گیا اور وہ بے سکون اور پریشان رہی۔ آخر کار سڑک کنارے ایک ہوٹل پر ان کی گاڑی رکی۔ فہمیدہ نے سکون کا سانس لیا۔

انتہائی بد بو دار ٹوائلٹ

فہمیدہ جیسی ہی ٹوائلٹ کے قریب پہنچی اسے ایک انتہائی تیز بدبو کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن اس کی موجودہ صورتحال میں فہمیدہ کے پاس اس عوامی ٹوائلٹ جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہ تھا۔ جب وہ ٹوائلٹ میں داخل ہوئی تو تعفن کے باعث اسے قے آنا شروع ہو گی۔ اس نے برداشت کرتے ہوئے غلیظ ٹوائلٹ کو استعمال کیا۔ کراچی سے ملتان سفر کے دوران وہ بہت زیادہ مرتبہ تو ٹوائلٹ نہ جا سکی لیکن تقریبا ہر مرتبہ اس کا یہی تجربہ رہا۔ فہمیدہ کہتی ہیں، ''کہنے کو تو یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں لیکن ضرورت کے وقت ٹوائلٹ کی غیر موجودگی میں خواتین بہت زیادہ کرب اور تکلیف سے گزرتی ہیں۔‘‘

خواتین کے لیے سب سے زیادہ مشکل

 فہمیدہ نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ  ٹوائلٹس کی کمی سے سب سے زیادہ پریشانی خواتین کو ہوتی ہے۔ '' مرد تو کہیں بھی جا سکتے ہیں لیکن خواتین کہ لیے ضروری ہے کہ انہیں ایک پردہ دار ٹوائلٹ میسر ہو۔ کراچی میں  شاپنگ مالز میں ٹوائلٹس تو ہیں لیکن اگر آپ بازار میں پھر رہے ہوں تو خواتین کو بہت ہی مشکل ہوتی ہے۔‘‘ فہمیدہ کہتی ہیں کہ پاکستانی وزیر اعظم نے  وعدہ کیا تھا کہ وہ پبلک واش رومز کو بہتر بنائیں گے لیکن اب تک ان کی جانب سے ایسا کوئی اقدام نظر نہیں آیا۔

Pakistan Karachi | Öffentliche Toilette
سلمان صوفی فاؤنڈیشن کی جانب سے کراچی میں بنائے گئے پبلک ٹوائلٹستصویر: Salman Sufi foundation

امید کی کرن

سلمان صوفی فاؤنڈیشن نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے کراچی میں خواتین اور مردوں کے لیے الگ الگ ٹوائلٹس کا انتظام کیا ہے۔ ان ٹوائلٹس کی صفائی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ سلمان صوفی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جلد ایسے دو ٹوائلٹس لاہور میں بنائے جائیں گے اور 2023 تک ان کی تنظیم ملک بھر میں 500 ٹوائلٹس بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ وہ توقع کر رہے ہیں کہ اس کاوش میں انہیں حکومت کا تعاون حاصل ہوگا۔

ٹوائلٹس کی کمی

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق  قریب 34 ملین پاکستانیوں کو ٹوائلٹ کی مناسب سہولت میسر نہیں ہے۔ اگر دیہی علاقوں کی بات کی جائے تو پاکستان کے کئی دیہی علاقوں میں گھروں میں ٹوائلٹ ہے ہی نہیں۔ قریب 25 ملین افراد جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں، گھر سے باہر کھلی جگہ پر رفع حاجت کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ سن 2015ء کے اعداد و شمار کے مطابق بھارت اور انڈونیشیا کے بعد پاکستان وہ تیسرا ملک ہے جہاں سب سے زیادہ لوگ ٹوائلٹس کی غیر موجودگی میں کھلی جگہوں کا  استعمال کرتے ہیں۔

 جب تک پاکستان میں عوامی مقامات پر خواتین کے لیے صاف ستھرے بیت الخلاء بنانے کے کام میں تیزی نہیں لائی جاتی ، اس وقت تک  فہمیدہ جیسی کئی خواتین اس بنیادی سہولت کی عدم دستیابی سے پریشانی کا شکار رہیں گی۔