پارسل میں دھماکہ خیز مواد، ’ القاعدہ طرز کی کارروائی‘
30 اکتوبر 2010دبئی پولیس کے بعد اب امریکی حکام نے بھی کہہ دیا ہے کہ گزشتہ رات دبئی ایئر پورٹ پر برآمد کئے گئے دھماکہ خیز مواد کے پیکٹ کو جس مہارت سے تیار کیا گیا تھا، وہ القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیم کا ایک مخصوص انداز ہے۔
دھماکہ خیز مواد کے دو پارسل دو مختلف کارگو جہازوں کے ذریعے یمن سے امریکہ بھیجے جا رہے تھے، جن میں سے ایک دبئی جبکہ دوسرا برطانیہ کے ایسٹ مڈلینڈ ہوائی اڈے پر پکڑ لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ پارسل شکاگو میں یہودی عبادت گاہوں کے پتے پر بھیجے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد شکاگو میں یہودی عبادت گاہوں میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
دھماکہ خیز مواد سے بھرے ان پارسلوں کی برآمدگی کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے مشترکہ طور پر تحقیقات شروع کر دی ہیں کہ اس مخصوص وقت میں دہشت گردانہ حملوں کا کتنا خطرہ ہے۔
ان پیکٹوں کے پکڑے جانے کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے گزشتہ رات ایک مختصر پریس کانفرنس میں امریکی عوام کو مزید ممکنہ دہشت گردانہ حملوں کے خطرے سے باخبر کیا۔ امریکی خفیہ اداروں نے یقین ظاہر کیا ہے کہ دہشت گردی کا یہ منصوبہ یمن میں موجود القاعدہ نیٹ ورک کی طرف سے بنایا گیا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اگرچہ اس حوالے سے ابھی تحقیقات جاری ہیں لیکن انہیں یہ معلوم ہے کہ یہ پیکٹ یمن سے ہی بھیجے گئے ہیں۔
صدر اوباما نے کہا کہ وہ یہ جانتے ہیں کہ یمن میں موجود القاعدہ نیٹ ورک ان کے ملک، شہریوں، دوستوں اور اتحادیوں کے خلاف حملوں کے لئے منصوبہ سازی جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس منصوبے کے پیچھے چھپے ذمہ داران کو ڈھونڈ نکالنے کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
بتایا گیا ہے کہ ان پیکٹوں کے بارے میں سعودی عرب نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا اوران پیکٹوں کی برآمدگی کے بعد امریکی حکام نے برطانیہ اور دبئی کے ہوائی اڈوں پر ہنگامی حالت نافذ کر دی تھی۔ دوسری طرف یمنی حکام نے اس حوالے سے مکمل تحقیقات کے لئے واشنگٹن حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ دبئی اوربرطانیہ سے برآمد کیا گیا دھماکہ خیز مواد اسی نوعیت کا تھا، جو گزشتہ سال ڈیٹرائٹ ناکام حملے میں استعمال کیا گیا تھا۔ یہ دھماکہ خیز مواد فیڈکس اور یو ایس پی کے کارگو جہازوں کے ذریعے روانہ کیا گیا تھا۔ ہفتے کو ان بین الاقوامی کارگو کمپنیوں نے یمن میں اپنے آپریشن روک دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔
دوسری طرف اس واقعہ کے رونما ہونے کے بعد جرمن حکام نے کہا ہے کہ جرمنی میں پارسل چیکنگ کا نظام پہلے سے ہی کافی سخت ہے اس لئے وہاں اس حوالے سے کسی تبدیلی کی ضرورت نہیں ہے۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : شادی خان سیف