پاناما پیپرز: بھارتیوں کے ملوث ہونے کی انکوائری کا حکم
5 اپریل 2016بھارت میں ’بلیک منی‘ یعنی کالے دھن پر قابو پانے کے معاملے میں کوئی قابل ذکر پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے پہلے سے ہی نکتہ چینی کا شکار بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ’پاناما پیپرز‘ کے انکشافات کے بعد پوری طرح بیک فٹ پر آگئی اور وزیر اعظم نریندر مودی نے بیرونی ملکوں میں غیر قانونی کھاتے رکھنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا وعدہ کر تے ہوئے فوراً ہی ایک ملٹی ایجنسی ٹیم کو اس معاملے کی تفتیش کا حکم دے دیا۔
پاناما پیپرز میں جن پانچ سو بھارتیوں کے خفیہ ’آف شور‘ کاروبار کا انکشاف ہوا ہے ان میں بالی وڈ کے مشہور اداکار امیتابھ بچن، ان کی بہو اور اداکارہ ایشوریہ رائے بچن کے علاوہ متعدد سیاست دانوں، صنعت کاروں اور انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کا کبھی معاون رہنے والے اقبال مرچی کا نام بھی شامل ہے۔ اقبال مرچی سات سال پہلے لندن میں انتقال کر گئے تھے۔
بھارت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے احکامات پر مختلف بھارتی ایجنسیوں پر مشتمل تفتیشی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔ اس میں سنٹرل بورڈ آف ڈائریکٹ ٹیکسز، ریزرو بینک آف انڈیا اور وزارت خزانہ کی فائنینشل انٹیلی جنس یونٹ کے افسران شامل ہوں گے۔
ارون جیٹلی کا کہنا تھا، ’’مختلف ایجنسیوں پر مشتمل یہ تفتیشی ٹیم بیرون ملک بینک کھاتوں کی مسلسل نگرانی کرے گی اور جو بھی کھاتے غیر قانونی پائے جائیں گے ان کے خلاف موجودہ قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔‘‘
ارون جیٹلی کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں نے بیرون ممالک رکھی گئی اپنی دولت کا حساب دینے کے لئے حکومت کی طرف سے گزشتہ سال فراہم کردہ موقع کا فائدہ نہیں اٹھایا انہیں اب اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔ پچھلے سال دلّی حکومت نے بھارتی شہریوں کے دوسرے ممالک میں موجود اثاثوں کے بارے میں رضاکارانہ معلومات دینے کی ایک مہم چلائی تھی لیکن نوّے دنوں کی اس مہم میں صرف 3770کروڑ روپے ہی سامنے آسکے تھے۔
پاناما پیپرز کا یہ معاملہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب کہ بھارت میں بلیک منی کی انکوائری کے لئے قائم اسپیشل انویسٹی گیٹنگ ٹیم (ایس آئی ٹی) اپنی رپورٹ کو حتمی شکل دینے والی ہے۔
بھارتی اپوزیشن پارٹی کانگریس نے پاناما پیپرز کے انکشافات پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے مودی حکومت پر نکتہ چینی کی ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر منیش تیواری کا کہنا تھا، ’’مودی حکومت اقتدار میں آنے سے پہلے کالے دھن کو ملک میں واپس لانے کی بات کرتی تھی لیکن اس انکشاف کے بعد سچائی عوام کے سامنے آ گئی ہے۔ حکومت کو اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس بات کی وضاحت کرنی چاہیے کہ جن بھارتی شہریوں کے نام ان دستاویزات میں شامل ہیں انہوں نے ٹیکس چوری کی ہے یا نہیں۔‘‘
منیش تیواری کا مزید کہنا تھا کہ آخرکسی کو قانون توڑنے کی اجازت کیسے دی گئی۔انہوں نے سوال کیا کہ مودی حکومت نے ایک سو دنوں کے اندر بیرون ملک سے بلیک منی بھارت میں واپس لانے کا جو وعدہ کیا تھا ، کیا وہ اسے پورا کرے گی؟
کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کی طرف سے تفتیشی ٹیم کا اعلان دراصل آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ حکومت کو نئی ٹیم تشکیل دینے کے بجائے اس معاملے کو سپریم کورٹ کی قائم کردہ اسی ’ایس آئی ٹی‘ کے سپرد کرناچاہئے جو پہلے سے بلیک منی کے معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔
سرجے والا کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس معاملے کی مقررہ مدت کے اندر انکوائری کو بھی یقینی بنایا جانا چاہیے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ کئی ایجنسیوں پر مشتمل تفتیشی ٹیم کو جانچ کا کام دینے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی نتیجہ شاید ہی کبھی سامنے آ سکے گا۔
دریں اثنا ملٹی ایجنسی ٹیم میں شامل بھارت کے مرکزی بینک، ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر رگھو رام راجن نے کہا ہے کہ سامنے آنے والی دستاویزات میں شامل بھارتی شہریوں کے بیرون ملک کھاتوں کی انکوائری کے بارے میں اہم بات یہ ہوگی کہ غیر ملکی کھاتوں میں کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔