پاپادیموس حکومت کے لیے نیا امتحان
16 جنوری 2012اقتصادی امور کے یونانی وزیر مِیخالِس کِرسّوخَوئےدِس کے بقول مالی بحران کے حل کے حوالے سے معمولی سی پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلی مرتبہ یونان کے ریاستی بجٹ کا خسارہ مجموعی قومی پیداوار کے دس فیصد سے کم ہو گیا ہے، جو نفسیاتی طور پر حکومت کے لیے ایک مثبت تبدیلی ہے۔
ایتھنز یونیورسٹی کے ماہر اقتصادیات جانِس فارُوفاکِس کے بقول بحران پر قابو پانے کے لیے نئی حکمت عملی کے ساتھ ساتھ یورپی ساتھیوں کا مزید تعاون بھی درکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدا بھی چاہے توحکومت کے بچتی اقدامات کو عملی شکل نہیں دی جا سکتی۔ مشترکہ حکمت عملی سے کام نہیں لیا جا رہا۔ اس وجہ سے یونان کےساتھ یورو زون کے دیگر ممالک کے دیوالیہ ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ اس تناظر میں صرف نیا طریقہ کار ہی لازمی نہیں ہے بلکہ یورپی سطح پر سرمایہ کاری کے مختلف پروگراموں کی بھی ضرورت ہے۔
متعدد حلقوں کا خیال ہے کہ یونانی حکومت سہ فریقی نمائندوں کے مطالبات کو عملی شکل دینے کی کوشش نہیں کر رہی یا وہ اس پر عمل کروانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ مالیاتی شعبے کے ماہرین صرف نئے ٹیکس عائد کرنے کی بات ہی نہیں کر رہے بلکہ وہ روزگار کی منڈی میں ان اصلاحات کی بھی تائید کر رہے ہیں، جن کی طویل عرصے سے ضرورت ہے۔ تاہم اگر حکومت یہ اقدامات کرتی ہے تو اسے مزدور تنظیموں کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
ماہر اقتصادیات جانِس فارُوفاکِس کہتے ہیں کہ اس قدر شدید مالیاتی بحران کو صرف اصلاحات کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی نیا طریقہ کار استعمال نہیں کیا جاتا تو یورو زون میں یونان کا دیوالیہ ہو جانا ہی بہتر ہے۔ تاہم انہوں نے یورو کرنسی سے دستبرداری کے خلاف خبردار بھی کیا ہے۔ ان کے بقول یورو زون سے باہر نکلنا یونان کے لیے اقتصادی موت ہو گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یورو کا وجود 24 گھنٹے بھی قائم نہیں رہ سکے گا۔ مشترکہ کرنسی کے خدوخال اس بہتر انداز میں بنائے گئے ہیں کہ اگر ایک رکن بھی نکلتا ہے تو پورا نظام تہس نہس ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح شمالی یورپ شدید کساد بازاری کا شکار ہو جائے گا۔ جرمنی اور ہالینڈ خاص طور پر اس کی زد میں آئیں گے۔ دوسری جانب شدید قرضوں کے بوجھ تلے دبے جنوبی یورپی ملکوں میں افراط زر کی شرح عروج پر پہنچ جائے گی۔
ایتھنز حکومت اپنے بجٹ خسارے میں کمی پر خوش ہے اور گزشتہ کئی مہینوں سے صرف مایوس کن خبروں کے بعد اسے کامیابی سے تعبیرکر رہی ہے۔ ایتھنز پہنچنےکے چند گھنٹوں بعد ہی یورپی یونین، یورپی مرکزی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارے کے نمائندے مزدور تنظیموں کے ایک قومی وفد سے بھی ملیں گے۔
رپورٹ: جانِس پاپادِیمِتریُو، ایتھنز / عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک