پاکستان:فرانسیسی سفیر کی بے دخلی پر پارلیمان میں بحث
23 اپریل 2021قومی اسمبلی کے اسپیکر نے ایوان کی تمام جماعتوں کے پارلیمانی رہنماؤں کو خطوط ارسال کر دیے ہیں اور فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کی قرارداد پر غور کے لیے مجوزہ خصوصی کمیٹی میں شمولیت کے لیے ان سے اپنے اراکین کے نام تجویز کرنے کے لیے کہا ہے۔ حالانکہ بعض اپوزیشن جماعتوں نے خصوصی کمیٹی کے قیام کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان کے اندر اس قرارداد پر مکمل بحث کا مطالبہ کیا تھا تاکہ ہر رکن کو اظہار خیال کا موقع مل سکے۔
پاکستان قومی اسمبلی کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ”اسمبلی سکریٹریٹ نے اسپیکر اسد قیصر کی ہدایات پر فرانسیسی جریدے میں یکم ستمبر کو گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پیش کی گئی قرارداد پر خصوصی کمیٹی کے لیے نام مانگ لیے ہیں۔"
یہ قرارداد حکمراں پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن کی طرف سے نجی طورپر گزشتہ دنوں پیش کی گئی تھی۔ تاہم اس پر بحث جمعے تک کے لیے ملتوی کردی گئی تھی۔ اس قرارداد میں اہانت اسلام کے لیے فرانسیسی صدر ایمانویل میکروں کے موقف کی مذمت اور اس پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے اور ناموس رسالت کے معاملے پر تمام مسلمان ممالک کے ساتھ مل کر مغربی ممالک سے نمٹنے کی ضرورت نیز اس معاملے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھانے پر زور دیا گیا ہے۔
توقع ہے کہ آج اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے نسبتاً زیادہ سخت الفاظ پر مشتمل ایک قرار داد پیش کی جاسکتی ہے تاہم اس پر عمل کرنا ضروری نہیں ہوگا۔
صدر عارف علوی کا بیان
اس دوران پاکستان کے صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ایک بین الاقوامی میڈیا ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیغمبر اسلام کے توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے ردعمل میں فرانس کے ساتھ تعلقات اور سفیر کی ملک بدری سے متعلق قرارداد پر پارلیمان کی سفارش کے بعد ہی حکومت کوئی حتمی فیصلہ کرے گی۔
صدر علوی کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کے فیصلے وفاقی حکومت کا استحقاق ہے تاہم پارلیمنٹ اپنی سفارشات سامنے لا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک جمہوری ملک ہونے کی حیثیت سے فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کی قرارداد پارلیمنٹ میں پیش کی گئی تاکہ عوام کے جذبات کی عکاسی ہو سکے اور پارلیمان ہی وہ فورم ہے جہاں عوام کی خواہشات کا صحیح اظہار ہو سکتا ہے۔
پاکستانی صدر کا خیال تھا کہ فرانسیسی سفیر کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ قرارداد کی منظوری کے بعد ہی کیا جائے گا۔ لیکن صدر علوی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ سفیر کو نکالنے سے پاکستان کو معاشی نقصان ہو گا۔
خیال رہے کہ تحریک لبیک پاکستان نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ فرانسیسی سفیر کی ملک سے بے دخلی سے کچھ بھی کم پر راضی نہیں ہوں گے۔ ٹی ایل پی نے اپنے مطالبات پر زور دینے کے لیے تقریباً ایک ہفتے تک ملک کے مختلف حصوں میں پرتشدد مظاہرے کیے۔
پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، جنہوں نے دھرنے ختم کرانے کے لیے ٹی ایل پی کے رہنماوں کے ساتھ بات چیت کی تھی، کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں کے دوران پانچ پولیس اہلکار اور آٹھ دیگر افراد ہلاک ہوگئے۔
اس دوران فرانسیسی سفارت خانے نے اپنے تمام شہریوں سے پاکستان چھوڑ دینے کی اپیل کی ہے، تاہم شاید اس اپیل کا کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ایجنسیاں)