پاکستانی پولیس کے سات اہل کاروں کا اغوا
3 مئی 2015پاکستان کے صوبہ پنجاب کے پولیس حکام کے مطابق ضلع رحیم یار خان کی ایک پولیس چوکی پر یہ واقعہ گز شتہ شب اُس وقت پیش آیا جب ڈاکؤوں نے حملہ کیا اور سات پولیس اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق اس صوبے میں مزید شورش کے واقعات اور باغیوں اور فوج کے مابین ہونے والی جھڑپیں اس امر کا ثبوت ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کی حکومت کو ملک بھر میں سکیورٹی کے سنگین مسائل کا سامنا ہے۔
گزشتہ شب رونما ہونے والے اس واقعے کی خبر عام ہونے سے پہلے پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن کی اطلاعات کے مطابق جنوبی صوبہ سندھ کے ضلع گھوٹکی کی حدود میں اے ایس آئی سمیت چھ پولیس اہلکار اغوا ہو گئے ہیں۔ بعد ازاں اتوار کو اغوا کے اس واقعے کے بارے میں ایک ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر سہیل چٹھا کا کہنا تھا کہ مختلف جرائم پیشہ گروہوں سے تعلق رکھنے والے اغوا کاروں نے ’اوبارو‘ کے پولیس چیک پوسٹ پر حملہ کیا ہے اور یہ علاقہ صوبہ پنجاب کا وہ حصہ ہے جو تین صوبوں کے چوراہے پر واقع ہے۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ پنجاب میں پولیس اہلکاروں کا یہ اغوا سندھ میں حالیہ عرصے میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری آپریشن کا ردِعمل ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ اغوا شدہ پولیس اہلکاروں کی بازیابی کے لیے آپریشن جاری ہے۔
دریں اثناء وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ،"حکومت اغوا کی اس کارروائی کا سختی سے نوٹس لے گی" ۔
پاکستان میں پولیس کا محکمہ روز بروز اپنی ساکھ کھوتا جا رہا ہے اس کی ایک بڑی وجہ پولیس کی غیر تسلی بخش صورت حال، تربیت یافتہ اور جدید اسلحہ جات سے لیس دستوں کی کمی ہے۔ اس ادارے میں کسی قسم کی اصلاحات نہیں لائی گئیں ہیں۔ شریف حکومت نے ملک کی سکیورٹی کی وسیع تر ذمہ داریاں فوج کے سپرد کر دی ہیں جو پہلے ہی سے پاکستان کا سب سے طاقت ور ادارہ مانا جاتا ہے۔ مبصرین کے مطابق پاکستان فوج کی تاریخ فوجیوں کی نفری میں مسلسل اضافے اور اکثر ماورائے عدالت قتل کے واقعات سے بھری پڑی ہے اور اس بارے میں اس پر شدید تنقید بھی کی جاتی رہی ہے۔
180 ملین کی آبادی والے جنوبی ایشیا کےی دوسری جوہری طاقت پاکستان کو ملک کے اندر روز بہ روز بڑھتی ہوئی انتہا پسندی اور طالبان عناصر کی بغاوت کے سبب غیر معمولی مسائل کا سامنا ہے۔ خاص طور سے اس کے شمال مغربی اور مغربی علاقے مسلم انتہا پسندوں کی آماج گاہ بن چُکے ہیں۔ کرپشن، اغوا پرائے تاوان اور بھتا خوری اس ملک کا کلچر بن کر رہ گیا ہے، ساتھ ہی یہاں فرقہ وارانہ فسادات کی آگ پھیلتی جا رہی ہے۔