1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الیکشن 2024: پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدوار برتری میں

وقت اشاعت 8 فروری 2024آخری اپ ڈیٹ 9 فروری 2024

پارلیمانی انتخابات کے نتائج کے اعلان میں تاخیر کا ذمہ دار ’انٹرنیٹ کے مسائل‘ کو قرار دیا گیا۔ توقع سے کم ووٹنگ ٹرن آؤٹ بھی ریکارڈ کیا گیا۔ ڈی ڈبلیو سے تازہ ترین۔

https://p.dw.com/p/4cBaT
تصویر: Hussain Ali/ZUMA/picture alliance
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابھی تک مکمل نتائج کا اعلان نہیں کیا۔
  • سابق وزیر اعظم نواز شریف کی پارٹی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جماعت کے حمایت یافتہ امیدواروں کے مابین سخت مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔
  • صوبائی اسمبلیوں کے زیادہ تر غیر حتمی نتائج سامنے آ چکے ہیں
  • ملک میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد تقریبا 128 ملین ہے
  • سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جماعت کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا
  • سابق وزیر اعظم عمران خان ان انتخابات میں حصہ نہیں لے پائے
امریکہ پاکستان کے انتخابات کے بروقت اور مکمل نتائج کا منتظر ہے، امریکی محکمہ خارجہ سیکشن پر جائیں
9 فروری 2024

امریکہ پاکستان کے انتخابات کے بروقت اور مکمل نتائج کا منتظر ہے، امریکی محکمہ خارجہ

امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان سے ’بروقت اور مکمل انتخابی نتائج‘ کا منتظر ہے جو اس کے ’عوام کی خواہشات کی عکاسیُ کرتا ہو۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ کسی بھی سیاسی جماعت سے قطع نظر اپنے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے پاکستان کی آئندہ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔

https://p.dw.com/p/4cEi7
تحریک انصاف کی قیادت عمران خان سے مشاورت کرے گی سیکشن پر جائیں
9 فروری 2024

تحریک انصاف کی قیادت عمران خان سے مشاورت کرے گی

Parlamentswahl in Pakistan
تصویر: Farooq Naeem/AFP

پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی قومی انتخابات کے نتائج کے بارے میں سینئر قیادت سے مشاورت کرے گی۔ 

مقامی میڈیا کے مطابق نتائج کے بعد سامنے آنے والی صورت حال کے بارے میں پارٹی رہنما ہفتے کے روز جیل میں قید پارٹی کے بانی رہنما عمران خان سے ملاقات کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4cEgl
دیگر پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کے ساتھ مل بیٹھنے کی دعوت دیتے ہیں، نواز شریف سیکشن پر جائیں
9 فروری 2024

دیگر پارٹیوں اور آزاد امیدواروں کے ساتھ مل بیٹھنے کی دعوت دیتے ہیں، نواز شریف

Pakistan Lahore | Ehemaliger Premierminister Pakistans Nawaz Sharif
تصویر: Ali Kaifee/DW

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف نے انتخابات کے زیادہ تر نتائج سامنے آنے کے بعد پارٹی کے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ جلسے سے خطاب کیا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ وہ کسی سے لڑائی نہیں کرنا چاہتے۔ ’’ملک بار بار الیکشن کا متحمل نہیں ہو سکتا اور نیا مینڈیٹ نہیں لیا جا سکتا۔ اس لیے سب سے مل کر کام کرنا ہو گا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ سب جماعتوں کو مل کر ملک کو بہتری کی جانب لے جانا ہو گا۔

نواز شریف کا مزید کہنا تھا، ’’اچھا ہوتا اگر ہمیں اکثریت ملتی، لیکن ہم تب بھی باقی جماعتوں کو دعوت دیتے کہ ہمارے ساتھ حکومت میں شامل ہوں۔ لیکن ہم اکیلے حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں، اس لیے ہم دیگر جماعتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ ہم سب مل کر بیٹھیں۔‘‘

انہوں نے شہباز شریف اور اسحاق ڈار کو پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم سے ملاقات کرنے کا ٹاسک دیا، تاکہ جماعتیں ملک کر حکومت بنا سکیں۔

نواز شریف نے آزاد امیدواروں کو بھی مبارک باد دیتے ہوئے ساتھ بیٹھنے کی دعوت دی۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، چاہے وہ پارٹی ہے یا چاہے فرد واحد اور آزاد لوگ۔ ہم ان کا بھی احترام کرتے ہیں اور دعوت دیتے ہیں کہ زخمی پاکستان کو مشکلات سے نکالنے کے لیے آؤ، ہمارے ساتھ بیٹھو۔‘‘

نواز شریف نے انتخابات جیتنے والے اپنی جماعت سے کہا وہ اپنے حلقے کے عوام کے مسائل کو حل کریں۔ بے روزگاری کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ مرکز اور پنجاب وہ ان کی پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے، اس لیے پاکستان مسلم لیگ ن دونوں میں حکومتیں کرے گی۔

https://p.dw.com/p/4cEYU
صوبائی انتخابات: پنجاب اور بلوچستان میں سخت مقابلہ سیکشن پر جائیں
9 فروری 2024

صوبائی انتخابات: پنجاب اور بلوچستان میں سخت مقابلہ

Parlamentswahl in Pakistan
تصویر: Navesh Chitrakar/REUTERS

گزشتہ روز پاکستان کی چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے بھی پولنگ ہوئی، قومی اسمبلی کے برعکس صوبائی اسمبلیوں کی زیادہ تر نشستوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں۔ پاکستانی میڈیا پر اب تک سامنے آنے والے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کچھ یوں ہیں۔

پنجاب کی صورت حال

جیو نیوز کے مطابق پنجاب کی 296 نشستوں میں سے 252 نشستوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں۔ ان نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن نے اب تک 120 نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے، لیکن اسے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی جانب سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار بھی اب تک 116 نشستیں جیت چکی ہے۔

غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی نے بھی آٹھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

سندھ کی صورت حال

سندھ کو پاکستان پیپلز پارٹی کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے اور الیکشن 2024 کے اب تک سامنے آنے والے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق بھی پاکستان پیپلز پارٹی کو واضح برتری حاصل ہے۔

جیو نیوز کے مطابق مجموعی طور پر 130 نشستوں میں سے 104 نشستوں کے نتائج سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے 78 پیپلز پارٹی کے حصے میں آئیں۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے بھی 14 نشستوں پر کامیابی حاصل کی جب کہ آزاد امیدواروں نے صرف آٹھ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

انتخابی نتائج کا سلسلہ جاری، عوام کو کيا اميديں ہيں؟

خیبرپختونخوا کی صوبائی اسمبلی کے نتائج

خیبرپختونخوا میں مسلسل تیسری مرتبہ پاکستان تحریک انصاف کو عوامی تائید ملتی دکھائی دی۔ 

مقامی میڈیا کے مطابق اسمبلی کی 113 نشستوں میں سے 99 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج سامنے آ چکے ہیں، جن میں سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے 81 نشستیں جیت لی ہیں۔

اس صوبے میں پاکستان مسلم لیگ ن اور جمعیت علما اسلام فضل الرحمان کو بھی پانچ پانچ نشستوں پر کامیابی ملی ہے۔

 

بلوچستان میں بھی سخت مقابلہ

صوبہ بلوچستان کی مجموعی 51 نشستوں میں سے 34 کے غیر حتمی غیر سرکاری نتائج موصول ہو چکے ہیں۔ جیو نیوز کے مطابق بلوچستان میں اب تک پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن نے سات سات نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ اور آزاد امیدواروں نے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

 

https://p.dw.com/p/4cE6d
موبائل فون سروسز عوام کے تحفظ کے لیے بند کیں، نگران وزیر داخلہ سیکشن پر جائیں
9 فروری 2024

موبائل فون سروسز عوام کے تحفظ کے لیے بند کیں، نگران وزیر داخلہ

Pakistan Informationsminister Murtaza Solangi (L)
تصویر: FAROOQ NAEEM/AFP

پاکستان کے وفاقی نگران وزیر داخلہ گوہر اعجاز کے مطابق سکیورٹی وجوہات کے پیش نظر موبائل سروسز بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’الیکشن سے ایک روز قبل اٹھائیس ہلاکتوں کے بعد پولنگ کے دوران موبائل سروسز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ شہریوں کی جانیں بچائی جا سکیں۔‘‘
گوہر اعجاز کا یہ بھی کہنا تھا کہ انتخابات سے قبل ہونے والے بم دھماکے ریموٹ ڈیوائسز کے ذریعے کیے گئے تھے۔ ان کے مطابق انٹیلی جنس رپورٹس تھیں کہ الیکشن کے دوران بھی ایسے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔
نگران وزیر داخلہ نے مزید کہا، ’’اس فیصلے کی وجہ سے ہم پر بہت تنقید ہوئی، لیکن اگر مجھے دوبارہ بھی ایسا فیصلہ کرنا پڑے تو میں یہی فیصلہ کروں گا۔‘‘
مرتضیٰ سولنگی نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں اس تاثر کو رد کیا کہ فون سروسز کی بندش کی وجہ سے ووٹر ٹرن آؤٹ کم ہوا۔

https://p.dw.com/p/4cDqm
تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو ابتدائی نتائج کے مطابق برتری حاصل، مقامی میڈیا سیکشن پر جائیں
9 فروری 2024

تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کو ابتدائی نتائج کے مطابق برتری حاصل، مقامی میڈیا

Pakistan | Khan-Urteil
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

پاکستان کے مقامی میڈیا کے مطابق عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدواروں کو ابتدائی نتائج کے مطابق برتری حاصل ہے۔
جیو نیوز کے مطابق اب تک قومی اسمبلی کی 159 نشستوں کے غیر حتمی، غیر سرکاری نتائج سامنے آئے ہیں جن میں تحریک انصاف کے حمایت یافتہ 71 آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی ہے، مسلم لیگ ن 47 اور پاکستان پیپلز پارٹی کو ان میں سے 34 نشستیں ملی ہیں۔

مقامی وقت کے مطابق دوپہر ایک بجے تک الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 70 سرکاری نتائج کا اعلان کیا، جن میں سے آزاد امیدواروں کو 24 نشستیں ملیں۔
ای سی پی کے اب تک جاری کردہ نتائج کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی 24 نشستیں مل چکی ہیں۔
نواز شریف کی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن بھی اب تک جاری کردہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے نتائج کے مطابق 18 نشستیں جیت چکی ہے۔
جمعرات کو ہونے والے انتخابات میں کل 265 نشستوں پر مقابلہ ہوا تھا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات میں کسی ایک جماعت کو واضح برتری ملتی دکھائی نہیں دے رہی۔
 

https://p.dw.com/p/4cDXZ
پاکستان انتخابات: دھاندلی کےالزامات، نتائج میں تاخیر پر تشویش سیکشن پر جائیں
9 فروری 2024

پاکستان انتخابات: دھاندلی کےالزامات، نتائج میں تاخیر پر تشویش

پاکستان تحریک انصاف، تحریک لبیک پاکستان اور پاکستان پیپلز پارٹی نے انتخابات کے نتائج میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور انتخابات میں ممکنہ دھاندلی کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار کیا۔ کئی حلقوں میں یہ بحث بھی ہو رہی ہے کہ آیا ملک میں کبھی عام انتخابات صاف و شفاف ہو بھی سکیں گے یا نہیں۔

 پاکستان کی تاریخ میں صرف سن 1970 کے انتخابات کو نسبتا صاف و شفاف سمجھا جاتا ہے اور تمام طرح کی جدیدیت کے باوجود ملک میں اب بھی انتخابات کو شکوک و شبہات کی نظر سے دیکھا جاتا ہے اور بڑے پیمانے پہ دھاندلیوں کا دعوی کیا جاتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے کئی رہنماؤں نے ابتدائی طور پر انتخابات کے نتائج کا خیر مقدم کیا لیکن بعد میں یہ بیانات جاری کیے کہ انہیں خدشہ ہے کہ نتائج میں رد و بدل کیا جائے گا۔

 تحریک لبیک پاکستان کے قائد سعد رضوی کا بھی یہی کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کو بڑے پیمانے پر لوگوں نے ووٹ دیے ہیں لیکن الیکشن حکام فارم 45 انہیں نہیں دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ان کی پارٹی کو انصاف نہیں دیا گیا تو وہ اپنا حق چھین کے لیں گے۔

مکمل رپورٹ اس لنک میں: پاکستان انتخابات:دھاندلی کےالزامات، نتائج میں تاخیر پر تشویش

https://p.dw.com/p/4cDAT
الیکشن 2024: نتائج کے اعلان میں ’پر اسرار‘ تاخیر سیکشن پر جائیں
8 فروری 2024

الیکشن 2024: نتائج کے اعلان میں ’پر اسرار‘ تاخیر

پاکستان میں نجی ٹی وی چینلز کو غیر حتمی انتخابی نتائج کے اعلان سے روک دیا گیا ہے اور پاکستان الیکشن کمیشن پولنگ کا وقت ختم ہونے کے کئی گھنٹے بعد بھی کوئی انتخابی نتائج جارہی نہ کر سکا۔

پاکستان کے الیکشن کمیشن کا موقف ہے کہ ٹی وی پر چلنے والے نتائج درست نہیں ہیں، اور الیکشن کمیشن اپنے تئیں درست نتائج مرتب کر رہا ہے ۔ ان انتخابی نتائج کا اعلان الیکشن کمیشن خود ہی کرے گا۔ ای سی پی نے اس بارے میں کوئی وضاحت نہیں کی کہ انتخابی نتائج کب جاری کیے جائیں گے۔

دوسری طرف پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما سید ذوالفقار بخاری نے نتائج کا اعلان نہ کرنے اور انہیں روکنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی  140 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا ہے۔ عمران خان کی جماعت نے متنبہ کیا کہ نتائج میں کسی قسم کی تبدیلی کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔

دوسری طرف پاکستان مسلم لیگ ن کی طرف سے غیر حتمی انتخابی کامیابی کے حوالے سے منعقد کی جانے والی تقریب منسوخ کر دی گئی ہے۔

مسلم لیگ ن کے مرکزی دفتر کی بتیاں بند  کر کے دروازے بند کر دیے گئے، اور جماعت کے رہنما میاں محمد نواز شریف، مریم نواز اور اسحاق ڈار مرکزی دفتر سے رائے ونڈ چلے گئے۔

اس وقت تک مسلم لیگ ن کے دیگر رہنماؤں نے بھی  ’اپنے ہونٹ سی رکھے‘ ہیں اور وہ میڈیا کے ساتھ اس صورت حال پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار سلمان عابد کا کہنا تھا، ’’انتخابی نتائج روکے جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ خاصے غیر متوقع نتائج آ رہے تھے۔ اور یہ نتائج سکرپٹ سے مطابقت نہیں رکھتے تھے۔‘‘

ان کے مطابق آر او کے دفاتر کے باہر اب بھی سیاسی جماعتوں کے لوگ موجود ہیں لیکن الیکشن کمیشن انہیں بر وقت نتائج مہیا کرنے میں ناکام رہا، جس سے کمیشن کی کارکردگی پر سوالیہ نشان کھڑے ہو گئے ہیں۔

سلمان عابد کے بقول ملک میں اس طرح انتخابی نتائج کا روک لیا جانا کوئی اتفاقی واقعہ نہیں بلکہ اس سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ اس دوران  نتائج تبدیل کرنے کی کوششیں بھی کی جا سکتی ہیں۔

انہوں نے بتایا، ’’اگر کسی نے انتخابی نتائج بدلنے کی کوشش کی تو خطرہ ہے کہ حالات ہنگاموں، انتشار اور ٹکراؤ کی طرف جا سکتے ہیں۔ نتائج کی اطلاعات عالمی میڈیا تک پہنچ چکی ہیں۔ تازہ صورتحال میں اگر نتائج بدلے گئے تو ان نتائج نو کوئی نہیں مانے گا اور یہ ایک غیر آئینی عمل ہو گا جو جمہوریت کے منافی ہو گا۔‘‘

ایک سوال کے جواب میں سلمان عابد کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں عمران خان اہمیت اختیار کر گئے ہیں اور لگتا ہے کہ مسلم لیگ ن سے ’’ہاتھ ہو گیا‘‘ ہے۔

https://p.dw.com/p/4cCW4
پولنگ ختم ہونے کے گھنٹوں بعد بھی نتائج واضح نہیں سیکشن پر جائیں
8 فروری 2024

پولنگ ختم ہونے کے گھنٹوں بعد بھی نتائج واضح نہیں

آٹھ فروری کے روز ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج پولنگ ختم ہونے کے بعد قریب دس گھنٹے گزر جانے کے باوجود الیکشن کمیشن آف پاکستان ابھی تک کسی بھی حلقے کے نتائج جاری نہیں کر سکا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے مطابق حکام جمعے کے صبح تک نتائج کے بارے میں الیکشن کمیشن کو آگاہ کر دیں گے اور اس کے بعد نتائج جاری کر دیے جائیں گے۔

تاہم جمعے کی صبح تین بجے تک نتائج سے متعلق کوئی حتمی تصویر عوام کے سامنے نہ آ سکی۔

خان کے نااہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف اور ان کی جماعت کو فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔ تاہم جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب دیر گئے جب نواز شریف اپنی پارٹی کے مرکزی دفتر سے اپنے گھر روانہ ہوئے تو اس وقت تک بھی انتخابی نتائج کی کوئی واضح صورت حال سامنے نہیں آ پائی تھی۔

قبل ازیں نواز شریف نے جمعرات کے روز اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس مرتبہ انتخابات شفاف اور منصفانہ تھے۔ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ عوام کو کسی نہ کسی جماعت کو واضح مینڈیٹ دینا چاہیے، تاکہ وہ حکومت سازی کے لیے کسی دیگر جماعت پر انحصار کرنے پر مجبور نہ ہوں۔

https://p.dw.com/p/4cCVg
لاہور میں نتائج سے قبل پی ٹی آئی کارکنوں کا جشن کیوں؟ سیکشن پر جائیں
8 فروری 2024

لاہور میں نتائج سے قبل پی ٹی آئی کارکنوں کا جشن کیوں؟

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے پارٹی کی ’انتخابی کامیابیوں پر جشن‘ کا آغاز کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکن رات گئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

لاہور میں موجود ڈی ڈبلیو کے عرفان آفتاب اور تنویر شہزاد کے مطابق گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر سوار پی ٹی آئی کارکنوں نے پارٹی کے مختلف انتخابی کیمپوں کا رخ کرنا شروع کر دیا ہے اور ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے دکھائی دے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ابھی جزوی، غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج ہی سامنے آ رہے ہیں۔

لاہور میں شاہ جمال کے علاقے میں کارکنوں نے پارٹی ترانوں پر رقص کیا اور ’وزیراعظم عمران خان‘ کے نعرے لگائے۔

لاہور میں موجود ڈی ڈبلیو کے رپورٹرز کے مطابق اسی دوران شاہ جمال روڈ پر فوج کے اہلکاروں کی گاڑیاں بھی گزریں لیکن کارکنوں کو روکنے کی بجائے سکیورٹی اہلکاروں نے بھی بازو لہرا کر کارکنوں کے نعروں پر پسندیدگی کا اظہار کیا۔

https://p.dw.com/p/4cCRF
الیکشن 2024: پاکستانی انتخابات میں آزادی اظہار رائے پر قدغنیں تشویش ناک، امریکہ سیکشن پر جائیں
8 فروری 2024

الیکشن 2024: پاکستانی انتخابات میں آزادی اظہار رائے پر قدغنیں تشویش ناک، امریکہ

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کے روز کہا کہ اسے پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے لیے کیے گئے اقدامات کے بارے میں تشویش ہے۔

امریکہ نے پاکستان میں عام انتخابات کے دوران خاص طور پر موبائل فون سروسز اور انٹرنیٹ تک رسائی محدود کیے جانے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔

https://p.dw.com/p/4cCMu
پاکستان الیکشن: نتائج کا ابتدائی رجحان کیا بتا رہا ہے؟ سیکشن پر جائیں
8 فروری 2024

پاکستان الیکشن: نتائج کا ابتدائی رجحان کیا بتا رہا ہے؟

Kombobild | Pakistanische Politiker von links nach rechts: Maryam Nawaz, Shehbaz Sharif, Imran Khan, Nawaz Sharif, Bilawal Bhutto Zardari und Asif Ali Zardari

اب تک موصول ہونے والے ابتدائی، جزوی، غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج میں دکھائی دینے والے رجحان کے مطابق پاکستانی انتخابات  پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں کی معقول تعداد بھی جیت کی طرف گامزن دکھائی دے رہی ہے۔ 
اگرچہ پاکستان مسلم لیگ ن کے بھی کافی امیدوار اچھی کارکردگی دکھا رہے ہیں۔  لیکن اس جماعت کے امیدواروں کو ملتان، شیخوپورہ اور فیصل آباد سمیت کئی شہروں میں سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ انتخابی نتائج  کا یہ رجحان غیرمتوقع صورتحال پر بھی منتج ہو سکتا ہے۔   
سیاسی مبصرین کے مطابق اگر سخت انتقامی کارروائیوں کے بعد بھی پی ٹی آئی کے امیدوار پارٹی، انتخابی نشان اور لیڈر کے بغیربھی کامیابی حاصل کر لیتے ہیں، تو یہ صورتحال پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور مسلم لیگ ن کے لیے نیک شگون نہیں ہو گی۔ 
کچھ پولنگ سٹیشنوں سے سامنے آنے والے ابتدائی نتائج کے مطابق لاہور سے بلاول بھٹو کی پوزیشن بھی مستحکم دکھائی دے رہی ہے۔ ان کے جیتنے کی صورت میں بھی ان کی کامیابی کو تخت لاہور میں دراڑ قرار دیا جائے گا۔
ابھی گنتی جاری ہے اور یہ تو معلوم نہیں کہ ابتدائی نتائج کا یہ رجحان کتنی دیر مزید برقرار رہ سکتا ہے، لیکن اگرایسا ہوا تو پھر مسلم لیگ نون کا قومی اسمبلی میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کا خواب خطرات سے دوچار ہو سکتا ہے۔ 
ابتدائی نتائج کا رجحان برقرار رہنے کی صورت میں کئی برج بھی الٹ سکتے ہیں۔ بعض  سیاسی پنڈت اس خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں کہ رات کے پچھلے پہر نتائج کے لیے اپنی اصلی شکل اور حجم کو برقرار رکھنا آسان نہیں ہو گا۔
 

https://p.dw.com/p/4cCFw
لاہور میں کون جیت رہا ہے؟ سیکشن پر جائیں
8 فروری 2024

لاہور میں کون جیت رہا ہے؟

لاہور میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق لاہور کی متعدد نشستوں پر مسلم لیگ نون کے رہنما ووٹوں کی گنتی میں آگے ہیں لیکن انہیں پاکستان تحریک انصاف کے نامزد کردہ امیدواروں کی طرف سے سخت  مقابلے کا سامنا ہے۔ 
اب تک کی گئی گنتی کے مطابق حمزہ شہباز اور مریم نواز کو اپنے حریفوں پر برتری حاصل ہے جب کہ پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سلمان اکرم راجہ کو بھی حریف پر برتری حاصل ہے۔ 
استحکام پاکستان پارٹی کے عبدالعلیم خان بھی اپنے حلقے میں آگے ہیں۔ 
اب تک کے نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو کو بھی لاہور سے اپنے حریفوں پر سبقت حاصل ہے۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق پولنگ ختم ہونے کے کئی گھنٹے بعد بھی ابھی صرف چند ایک پولنگ اسٹیشنوں کے رزلٹ سامنے آئے ہیں۔ مکمل نتائج کے آنے میں ابھی کافی وقت لگ سکتا ہے۔
 

https://p.dw.com/p/4cC33
انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، نگران وزیر اعظم سیکشن پر جائیں
8 فروری 2024

انتخابات کے کامیاب انعقاد پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، نگران وزیر اعظم

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے پارلیمانی انتخابات کے کامیاب انعقاد پر عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مبارک باد پیش کی ہے۔ 
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں انہوں نے ’منصفانہ انتخابات کے انعقاد‘ کو یقینی بنانے پر ملکی الیکشن کمیشن، نگران صوبائی حکومتوں، سکیورٹی فورسز سمیت دیگر اداروں کی کوششوں کو بھی سراہا۔ 
انہوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا کہ یہ انتخابات پاکستان کے روشن اور خوش حال مستقبل کا پیش خیمہ ثابت ہوں گے۔

پاکستان الیکشن: لاہور کا انتخابی منظر نامہ

https://p.dw.com/p/4cBm0
موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال: وزارت داخلہ سیکشن پر جائیں
8 فروری 2024

موبائل فون سروس جزوی طور پر بحال: وزارت داخلہ

پاکستانی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ کچھ علاقوں میں موبائل ٹیلی فون سروسز ’جزوی طور پر بحال‘ کر دی گئی ہیں۔
جن علاقوں میں موبائل فون سروسز بحال کی گئی ہیں ان میں جنوبی پنجاب اور بلوچستان کے کچھ شہر شامل ہیں جب کہ کراچی کے علاوہ سندھ کے زیادہ تر علاقوں میں بھی موبائل فون سروسز بحال کی دی گئی ہیں۔
 

https://p.dw.com/p/4cBkw
مزید پوسٹیں