کرکٹ: پاکستان اور بھارت کے تعلقات پھر کشیدہ
19 اکتوبر 2022پاکستان نے منگل کے روز بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے سکریٹری کے ایک بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بھارت میں اگلے سال ہونے والے ورلڈ کپ سے دستبردار ہونے کا اعلان کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ 2023 میں کرکٹ کے 13ویں ورلڈ کپ کی میزبانی بھارت کرنے والا ہے، جو اکتوبر اور نومبر کے درمیان کھیلا جائے گا۔
پاک بھارت میچ ’ہیرو سازی‘ کی ایک اور کوشش
بی سی سی آئی کے سکریٹری جے شاہ نے کہا تھا کہ وہ ایشیا کپ ایک غیر جانبدار مقام پر کھیلنے کو ترجیح دیں گے، جبکہ پہلے سے ہی یہ بات طے ہے کہ ایشیا کپ آئندہ برس پاکستان میں کھیلا جائے گا۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ، پاکستان اور بھارت کا ٹاکرا پھر گروپ اسٹیج میں
ان کے اس متنازعہ بیان سے کرکٹ کی دنیا میں ایک بار پھر سے ہلچل پیدا ہو گئی ہے اور پاکستان نے متنبہ کیا ہے کہ اگر بھارت آئندہ برس ہونے والے ایشیا کپ ٹورنامنٹ کے لیے ان کے ملک کا سفر نہیں کرتا، تو پھر وہ بھارت میں ہونے والے ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کرنے پر غور کرے گا۔
ویراٹ کوہلی کی حمایت، بابر اعظم نے دل جیت لیے
پاکستان کا موقف کیا ہے؟
بھارتی خبر رساں ایجنسیز اور میڈیا اداروں نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے چیئرمین رمیز راجہ کے قریبی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ جے شاہ کے بیان کے بعد پاکستان جن متبادل پر غور کر رہا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ بھارت میں ہونے والے 50 اوور کے آئی سی سی ورلڈ کپ سے دستبردار ہو جائے۔
ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ، پاکستان بھارت سے آگے نکل گیا
ایک اعلی افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا، ''پی سی بی اب سخت فیصلے لینے اور سخت گیند کے ساتھ کھیلنے کے لیے تیار ہے، کیونکہ وہ اس بات سے بھی واقف ہے کہ اگر پاکستان ان مختلف ٹیموں کے ایونٹس میں بھارت سے نہیں کھیلتا تو آئی سی سی اور اے سی سی کے ایونٹس کو کمرشل نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔''
پاکستان سے شکست پر ویراٹ کوہلی کی نو ماہ کی بچی کو ریپ کی دھمکی
بھارتی میڈیا کے مطابق اس بارے میں جب پی سی بی سے مزید وضاحت کے لیے رابطہ کیا گیا تو، اس نے جے شاہ کے بیان پر باضابطہ رد عمل دینے سے انکار کر دیا۔ تاہم ایک ترجمان کا کہنا تھا، ''ہمارے پاس اس وقت کہنے کے لیے کچھ نہیں ہے لیکن ہم ان چیزوں کو دیکھیں گے اور اگلے ماہ ہی میلبورن میں آئی سی سی بورڈ کی میٹنگ ہے اور ہم اس مناسب فورم پر اس معاملے کو اٹھائیں گے۔''
اطلاعات کے مطابق پی سی بی کے چیئرمین رامیز راجہ اور دیگر سینیئر حکام جے شاہ کے اعلان سے کافی پریشان ہیں کہ بھارت اگلے برس پاکستان کا دورہ نہیں کرے گا، اس لیے اب یہ کچھ سخت فیصلے کرنے کا وقت ہے۔
پاکستانی کرکٹ بورڈ کے حکام جے شاہ کے بیان سے کافی حیران بھی ہیں، کیونکہ ایشیا کپ ستمبر 2023 میں پاکستان میں منعقد ہونے والا ہے، جس میں ابھی تقریباً ایک برس کا وقت باقی ہے۔
پی سی بی اس بات سے بھی حیران ہے کہ جے شاہ نے آخر کس بنیاد پر یہ بیان دے دیا کہ ایشیئن کرکٹ کونسل ایشیا کپ کو پاکستان سے باہر متحدہ عرب امارات منتقل کرنے پر غور کرے گی، کیونکہ ''پاکستان کو اس کی میزبانی کے حقوق اے سی سی کے ایگزیکٹو بورڈ نے دیے تھے، اس کے صدر نے نہیں۔'' واضح رہے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سکریٹری جے شاہ ایشیا کرکٹ بورڈ کے بھی صدر ہیں۔
ایشیا کرکٹ کونسل سے باہر ہونے کی دھمکی
اطلاعات کے مطابق پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ اس معاملے پر ایشیئن کرکٹ کونسل کو سخت الفاظ پر مبنی ایک مکتوب لکھنے کے ساتھ ہی، جے شاہ کے بیان پر بات کرنے کے لیے اگلے ماہ میلبرن میں اے سی سی بورڈ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کریں گے۔
پاکستان کی جیت، ویراٹ کی مسکراہٹ اور محبتوں کے بے تاب موسم
اس بارے میں پی سی بی نے کئی متبادل پر غور کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وہ اپنے میزبانی کے حقوق میں کسی طرح کی کوئی رکاوٹ قبول نہیں کرے گا۔ اس میں ایک آپشن یہ بھی زیر غور ہے کہ پی سی بی بطور احتجاج، ''اے سی سی سے باہر ہو جائے، کیونکہ پی سی بی کا خیال ہے کہ اے سی سی کو خطے میں کرکٹ کو فروغ دینے اور ترقی دینے اور رکن ممالک کے درمیان اتحاد قائم کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔''
جے شاہ کا متنازعہ بیان کیا ہے؟
ایشیئن کرکٹ کونسل کے ایگزیکٹو بورڈ کے فیصلے کے مطابق پاکستان 2023 کے ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا۔ خیال رہے کہ جے شاہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے بیٹے اور ایشیئن کرکٹ کونسل کے بھی صدر ہیں۔
منگل کو ممبئی میں بی سی سی آئی کی جنرل باڈی میٹنگ ہوئی تھی، جس کے بعد جے شاہ نے ایک غیر رسمی بات چیت میں کہا تھا کہ ''بھارت ایشیا کپ ایک نیوٹرل مقام پر کھیلے گا۔'' لیکن پاکستان کی جانب سے سخت رد عمل کے بعد سے بھارتی بورڈ خاموش ہے اور اب تک اس کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
بھارت عالمی مقابلوں میں پاکستان کے ساتھ کھیلتا رہا ہے، تاہم سن 2008 کے ایشیا کپ کے بعد سے اس کی ٹیم نے پڑوسی ملک کا سفر نہیں کیا ہے۔ البتہ پاکستان نے آخری بار سن 2012 میں چھ میچوں کی دو طرفہ سیریز کے لیے بھارت کا سفر کیا تھا۔