پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر دستخط
14 جون 2010اتوار کو تہران کے سرکاری ٹیلی وژن نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ سات سو تیس میل لمبی اس پائپ لائن کی تعمیر کا منصوبہ سن دو ہزار چودہ تک مکمل کر لیا جائے گا۔ تہران ریڈیو کے مطابق اس منصوبے پر سات بلین امریکی ڈالر کے برابر رقم خرچ ہوگی۔
اس منصوبے کے تحت ایران پاکستان کو پچیس سال تک یومیہ ایک ملین کیوبک میٹر گیس برآمد کرے گا۔ توانائی کے بحران کے شکار پاکستان کے لئے یہ ڈیل کافی اہمیت کی حامل ہے کیونکہ ایران سے درآمد کی جانے والی قدرتی گیس سے پاکستان، اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے قابل ہو سکے گا۔
اس معاہدے پر تہران میں منعقد ہونے والی ایک تقریب میں دستخط کئے گئے۔ اس موقع پر ایران کے نائب وزیر برائے تیل جواد اوجی نے کہا،’ یہ ایک خوشی سے بھرا دن ہے‘۔ ایران نے اپنی سرحد کے اندر اس پائپ لائن کی تعمیر پر پہلے سے ہی کام شروع کر رکھا ہے۔
اس تقریب میں شریک پاکستان کے نائب وزیر توانائی کامران لاشاری نے کہا کہ پاکستان اپنی سرحد کے اندر اس پائپ لائن کی تعمیر کے لئے ابتدائی کام فوری طور پر شروع کر دے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سات سو کلو میٹر لمبی اس پائپ لائن کی تعمیر کے لئے تین سال درکار ہوں گے۔
ابتدائی طور پر اس منصوبے میں بھارت بھی شامل تھا تاہم نئی دہلی حکومت سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے اس منصوبے سے دستبردار ہو گئی تھی۔
پاکستان اور ایران کے مابین اس گیس پائپ لائن منصوبے کو حتمی شکل دینے کی خبراس وقت منظر عام پر آئی ہے،جب ابھی بدھ کے دن ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر چوتھے دور کی پابندیاں عائد کی ہیں۔
قدرتی گیس کے ذخائر کے حوالے سے روس کے بعد ایران دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: امجد علی