پاکستان: دو واقعات میں سکیورٹی فورسز کے متعدد اہلکار ہلاک
18 دسمبر 2024پاکستانی صوبے خيبر پختونخوا میں حکام کے مطابق منگل کے روز دہشت گردی کے پہلے واقعے میں ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل درابن کے علاقے زرکانی میں سکیورٹی فورسز کی گاڑی کو ایک دیسی ساختہ بم سے نشانہ بنایا گیا، جس میں تین فوجی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔
ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت اشفاق، مختار ولی اور عارف کے نام سے کی گئی ہے جب کہ فرزند اور سمیع نامی دو فوجی زخمی ہوئے، جنہیں مقامی ہسپتال میں علاج کے لیے بھرتی کیا گیا۔
پاکستان کا افغانستان کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا عزم
میڈيا ادارے ڈان نے مقامی حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ دھماکے کے فوری بعد پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچی اور امدادی کارروائیوں کے ساتھ ہی تلاشی آپریشن شروع کی گئی۔
فوج کے میڈیا ونگ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) نے فوری طور پر اس واقعے کے بارے میں کو ئی بیان جاری نہیں کیا۔
ادھر خیبر پختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں سکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال تشویشناک ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومت کی مبینہ بے عملی پر بھی تنقید کی اور الزام لگایا کہ انتظامیہ محض تماشائی بنی ہوئی ہے۔
پاکستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائیاں، ایک جائزہ
ایک بیان میں گورنر نے سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملے کو پاکستان، اسلام اور انسانیت کے خلاف عناصر کی سازش قرار دیا۔
دہشت گردی کا دوسرا واقعہ
منگل کے روز ہی تشدد کے دوسرے واقعے میں شانگلہ کی تحصیل چکسر کے علاقے گنگر میں مسلح افراد نے پولیس چوکی پر دھاوا بول دیا، جس کے نتیجے میں ایک اے ایس آئی سمیت دو اہلکار ہلاک اور دیگر تین زخمی ہوئے۔
کرم میں مسافر قافلے پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
شانگلہ کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) عمران خان نے بتایا کہ عسکریت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سے ایک مربوط حملہ کیا، جس میں راکٹ گولے اور دستی بم استعمال کیے گئے۔ یہ پولیس چوکی دریائے سندھ کے قریب دور دراز علاقے میں واقع ہے۔
حکام کے مطابق حملے میں کانسٹیبل نثار احمد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جبکہ اے ایس آئی محمد حسن بٹگرام ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسے۔ زخمیوں کی شناخت ارشد اقبال، ارشد علی اور رفعت اللہ کے نام سے ہوئی ہے۔
ڈی پی او عمران خان نے بتایا کہ جوابی فائرنگ سے ایک عسکریت پسند بھی زخمی ہوا لیکن راستے میں خون کے دھبے چھوڑ کر قریبی پہاڑوں میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
بلوچستان میں شدت پسند تنظیموں کے خلاف ’جامع‘ فوجی آپریشن کی منظوری
عسکریت پسندی کے خلاف احتجاج
پولیس اہل کاروں کی تدفین کے بعد سول سوسائٹی کے ارکان سمیت مقامی رہائشیوں نے الپوری چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور ضلع میں امن کی بحالی اور دہشت گردانہ حملوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر عسکریت پسندی کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو وہ اس کے خلاف دھرنے پر بیٹھیں گے۔
پاکستان اور چین کے مابین حالیہ سفارتی کشیدگی کی وجہ کیا ہے؟
وفاقی وزیر انجنیئر امیر مقام نے شانگلہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "بزدلانہ کارروائی" قرار دیا اور کہا کہ یہ واقعات ملک کی سکیورٹی فورسز کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتے۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)